• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

مشعال قتل کیس میں 'مرکزی ملزم' کی گرفتاری

شائع April 23, 2017

مشعال خان قتل کیس میں پولیس نے عبدالولی خان یونیورسٹی کے ایک ملازم کو گرفتار کرلیا جس کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ یہی 'مرکزی ملزم' ہے۔

پولیس حکام کے مطابق 23 سالہ طالب علم مشعال خان کے قتل کے الزام میں اتوار کے روز یونیورسٹی کے سیکیورٹی انچارج بلال بخش کو گرفتار کیا گیا جو کہ مشعال خان کے قتل کا مرکزی ملزم ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مشعال خان قتل کیس میں گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد 35 تک پہنچ گئی ہے۔

گزشتہ روز ایک ملزم کو دیگر چار افراد کے ہمراہ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں اس نے مشعال خان کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مشعال کے اہلخانہ کا ساتھ نہ دینے پر پڑوسیوں کی معافی

اشرف علی نے فرسٹ کلاس جوڈیشل مجسٹریٹ منیب الرحمٰن کے سامنے بیان ریکارڈ کرایا تھا جس کے بعد بیانات قلمبند کرانے والے ملزمان کی تعداد تین ہوگئی ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیے جانے والے دیگر تین ملزمان کو چار روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔

مشعال خان سے متعلق نئی ویڈیو آگئی

گستاخی کا الزام عائد کرکے طالب علم مشعال خان کو قتل کرنے والے ہجوم کی ایک اور ویڈیو منظر عام پر آگئی ہے جس میں ہجوم مشعال خان کو ڈھونڈ کر قتل کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دو منٹ دورانیے کے ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ اور واٹس ایپ گروپس پر گردش کررہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مشتعل نوجوانوں پر مشتمل ہجوم مشعال خان کو تلاش کرنے کا عزم کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: گستاخی کا الزام، ساتھیوں کے تشدد سے طالبعلم ہلاک: پولیس

ہجوم میں شامل افراد کو 'اللہ و اکبر' کا نعرہ لگاتے ہوئے بھی سنا جاسکتا ہے۔

ویڈیو کے مطابق ایک نوجوان کہتا ہے کہ ایک ٹیچر نے مشعال خان کو چھپنے میں مدد فراہم کی ہے جس کے بعد لمبے بالوں والا ایک نوجوان جس کے کپڑے پر خون کے دھبے بھی موجود ہیں اور اس کے ہاتھ میں رسی کا ٹکڑا ہے وہ ہجوم سے کہتا ہے کہ اگر وہ مسجد میں بھی ملے تو اسے قتل کردیا جائے۔

ہجوم میں شامل ایک اور نوجوان کہتا ہے کہ مشعال خان 'مرتد' ہے اور اس نے 'گستاخی' کی ہے۔

لمبے بالوں والا نوجوان مشعال خان کے خلاف سخت زبان استعمال کرتا ہے اور کہتا ہے کہ انہیں اب اس کی کوئی پرواہ نہیں کیوں کہ اس نے مذہب کی تضحیک کی۔

ہجوم سڑکیں بلاک کرنے کا بھی تذکرہ کررہا ہے جبکہ ویڈیو کے آخر میں ایک شخص دوسروں سے کہتا ہے کہ ویڈیو بنانا بند کریں۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 13 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں گستاخی کے الزام میں شعبہ ابلاغ عامہ کے 23 سالہ طالب علم مشعال خان کو تشدد کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

واقعے کے بعد یونیورسٹی کو غیر معینہ مدت تک کے لیے بند کردیا گیا تھا جبکہ ہاسٹلز بھی خالی کروا لیے گئے تھے۔


تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Apr 24, 2017 12:23am
اچھی خبر ھے امید ھے کہ پختون خوا حکومت اپنے وعدے کے مطابق کیس کو انجام تک پہنچائی گی کسی کو کیس پر نظر انداز نہیں ھونے دیگی مشال شہید کے ظلم ھوا ھے یہ بات شیشے کی طرح صاف ھوچکی ھے کہ مشال کو زاتی مفاد اور بھی بہت معمولی قسم کی کیلئے سازش کے تحت قتل کروایا گیا جس میں یونیورسٹی انتظامیہ برابر شامل ھے معصوم طلبا کے جذبات کو بھڑکا کر ان سے ایسا بہیمانہ قتل کروایا گیا جو ناقابل معافی ھے اے این پی اپنے ہی ضلعی ناظم کو (ڈسٹرکٹ مردان ) کو شوکاز نوٹس دیکر اچھی مثال قائم کردی ھے ضلع مردان کے ضلعی ناظم حمایت اللہ معیار کے بارے میِں ایسی خبریں گردش میں تھیں کہ وہ مظلوم کے بجائے ظالموں کا ساتھ دے رہے تھے
Imran Ahmad Qasrani Apr 24, 2017 02:47pm
Investigation should be enhance.

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024