• KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am

وزیراعظم نے پارٹی رہنماؤں کو عدالتی فیصلے پر تنقید سے روک دیا

شائع April 22, 2017

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں اور اراکین پارلیمنٹ کو پاناما لیکس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے کسی بھی حصے پر بات کرنے سے روک دیا ہے۔

وزیر مملکت برائے کیپٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈیولپمنٹ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ 'وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے واضح ہدایات موجود ہیں کہ پارٹی کا کوئی بھی رہنما سپریم کورٹ کے فیصلے پر کسی بھی قسم کا تبصرہ یا تنقید نہیں کرے گا یا تحفظات کا اظہار بھی نہیں کیا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے خود کو اور اپنے خاندان کو اعلیٰ عدالت کے سامنے پیش کیا اور اب ہم فیصلے پر مکمل عملدرآمد ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے اپوزیشن کی جانب سے اس مطالبے کو مسترد کیا جس میں کہا جارہا تھا کہ وزیراعظم کو مستعفی ہوجانا چاہیے، ان کا موقف تھا کہ تاریخ میں کوئی بھی شخص اختلافی نوٹ کی وجہ سے مستعفی نہیں ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دو ججز کے اختلافی نوٹ پر اپوزیشن کی جانب سے استعفے کا مطالبہ بلا جواز ہے۔

مزید پڑھیں: پاناما کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

انھوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے فیصلہ کیا تھا کہ عدالتی فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کرائیں گے اور اس حوالے سے ہونے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) میں بھی شرکت کریں گے۔

وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نواز شریف فیصلے سے مکمل طور پر مطمئن ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاناما پیپرز پر بحث کرنے کے بجائے وزیراعظم نے ان سے ملنے والے افراد سے ان کے حلقوں میں ہونے والے مختلف ترقیاتی کاموں پر سوالات کیے۔

ذرائع کے مطابق فیصلے کے فوری بعد متعدد پارٹی عہدیدار اور پارلیمنٹیرینز نے وزیراعظم ہاؤس کا دورہ کیا اور وزیراعظم کو مبارک باد دی۔

ان میں اراکین قومی اسمبلی دانیال عزیز، طلال چوہدری، سینیٹر سعود مجید جبکہ ساہیوال، لیہ اور پنجاب کے دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی شامل تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے ایک غیر رسمی ملاقات بھی کی، اس ملاقات میں قانونی ماہرین بھی موجود تھے، خیال رہے کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں گذشتہ سال پاناما پیپرز لیکس میں کیے جانے والے انکشافات کے تحت شریف خاندان کے وسیع کاروبار اور جائیداد کی خریداری کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔

تاہم وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے متعلقہ اجلاس کی دیگر ذرائع نے تصدیق نہیں کی ہے۔

ذرائع نے وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے بتایا کہ وہ خود کو احتساب کیلئے پیش کرنے کیلئے تیار ہیں اور ان کی حکومت عدالت کے فیصلے کا مکمل احترام کرتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ عوام نے ان کے مخالفین کی جانب سے کی جانے والی منفی سیاست کو مسترد کردیا۔

اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجا ظفر الحق اور سیکریٹری اطلاعات مشاہد اللہ خان سے رابطہ کیا گیا جنھوں نے وزیراعظم ہاؤس میں ایسے کسی بھی اجلاس کے انعقاد سے انکار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے جمعرات کی شام ہی ایک اجلاس کے دوران یہ فیصلہ کیا تھا کہ حکومت فیصلے پر مکمل طور پر عمل درآمد کرائے گی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پارٹی کے متعدد اراکین نے 500 صفات پر مشتمل فیصلے کے کچھ حصوں پر تحفظات کا اظہار کیا تھا لیکن وزیراعظم نے انھیں میڈیا یا عوامی سطح پر ایسے کسی بھی تبصرے سے روک دیا۔

یہ رپورٹ 22 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 27 اپریل 2025
کارٹون : 26 اپریل 2025