• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

ن لیگ کا جشن چوری سے بچنے کی خوشی: اسد عمر

شائع April 21, 2017

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما لیکس کیس کے بڑے فیصلے کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے جشن کو 'چوری بچنے کی خوشی' قرار دے دیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا، 'عدالت کے دو ججز نے وزیراعظم کو جھوٹا کہا اور کہا کہ وہ صادق اور امین نہیں، یہ شرمناک بات ہے، لہذا اگر انھوں نے چوری نہ کی ہوتی تو یہ مٹھائیاں تقسیم کرنے کے بجائے اس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے'۔

انھوں نے کہا کہ 'یہ جشن سزا سے بچ کر مزید 66 دن کی مہلت ملنے پر منایا گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ '2 ججز کی جانب سے وزیراعظم کو جھوٹا قرار دینے کے بعد کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ یہ درخواست خارج کرنی چاہیئے، بلکہ عدالت نے قانونی طور پر مزید تحقیقات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا'۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 'اگر وزیراعظم بے قصور ہوتے تو فیصلہ آنے کے بعد وہ اپنے بیان میں ان دو ججز کے ریمارکس پر برہمی ظاہر کرتے، لیکن ایسا نہ ہوا'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی بھی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ وزیراعظم کو کلین چٹ مل گئی ہے، کیونکہ وہ ابھی اس کیس میں بری نہیں ہوئے۔

اس سوال پر کہ کیا آپ سمجھتے ہیں عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کیا؟ اسد عمر نے جواب دیا، 'بالکل ایسا ہے اور زمینی حقائق واضح ہیں کہ وزیراعظم نے قوم سے جھوٹ بولا اور قطری شہزادے کے خط کے ذریعے کہانی کو مزید گھما پھرا کر بیان کیا گیا'۔

'وزیراعظم کی نااہلی کے سوا ہر فیصلہ ہماری فتح'

پروگرام میں موجود حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما محسن رانجھا نے واضح کیا کہ وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی پی ٹی آئی کا اولین مطالبہ تھا، لہذا اس کے سوا کوئی بھی فیصلہ ہماری فتح تصور ہوگا۔

اسد عمر کی بات کا جواب دیتے ہوئے محسن رانجھا نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر وزیراعظم کا منفی ردعمل اس لیے نہیں آیا، کیونکہ ان کی جماعت ہر حال میں قانون اور عدالتوں کا احترام کرنا جانتی ہے، لہذا اس طرح کا ردعمل دینا ہمارے لیے نامناسب تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عدالت نے جو فیصلہ جاری کیا، وزیراعظم کا بھی شروع دن سے یہی مؤقف تھا اور اگرچہ کمیشن نہ بن سکا، لیکن جے آئی ٹی بنانے کا حکم دینا خوش آئند ہے'۔

لیگی رہنما نے کہا کہ 'جو لوگ کہہ رہے تھے کہ نواز شریف 2 بجے کے بعد وزیراعظم نہیں رہیں گے وہ اب بھی اسی منصب پر موجود ہیں اور مٹھیائیاں تقسیم کرنے کی بھی یہی وجہ ہے'۔

مزید پڑھیں: پاناما کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے گذشتہ روز پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا جسے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے 'فتح' قرار دیا، جبکہ تحریک انصاف بھی اس فیصلے کو اپنی جیت تصور کررہی ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے کورٹ روم نمبر 1 میں پاناما لیکس کے معاملے پر آئینی درخواستوں کا فیصلہ سنایا جسے رواں سال 23 فروری کو محفوظ کیا گیا تھاْ۔

540 صفحات پر مشتمل اس فیصلے کو جسٹس اعجاز اسلم خان نے تحریر کیا۔

پاناما کیس کے تفصیلی فیصلے کے آغاز میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 1969 کے مشہور ناول 'دی گاڈ فادر' کا ذکر کرتے ہوئے لکھا، 'ہر بڑی دولت کے پیچھے ایک جرم ہوتا ہے'۔

فیصلے پر ججز کی رائے تقسیم رہی، 3 ججز ایک طرف جبکہ 2 ججز جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد خان نے اختلافی نوٹ لکھا اور وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے سے اتفاق کیا۔

فیصلے کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں 7 دن کے اندر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024