مشعال قتل کیس:سپریم کورٹ پرویزخٹک پر برہم، کمیشن کا قیام روک دیا
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مشعال خان قتل کیس کی تحقیقات کے لیے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے قیام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمیشن کا قیام روکنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مشعال خان قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، جہاں انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود پیش ہوئے۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کی ابتدائی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی ہے، واقعے کی 2 ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں جن میں 28 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے، جن میں سے 24 کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش کے لیے سپرنٹنڈنٹ پولیس کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی جاچکی ہے جس میں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے علاوہ پولیس کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
آئی جی نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ واقعے کی 80 فیصد تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں اور وہ جلد چالان عدالت میں پیش کردیں گے۔
جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پوری عدلیہ ان کے ساتھ کھڑی ہے اور پاکستان کے عوام اس واقعے سے کافی رنجیدہ ہیں۔
خیبر پختونخوا پولیس کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کے لیے قائم جے آئی ٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا، 'اس ٹیم میں افواج پاکستان کے نمائندے کو کیوں شامل نہیں کیا گیا؟'
یہ بھی پڑھیں: مشعال قتل کیس: پولیس نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کروادی
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ کوئی عام حادثہ نہیں ہے، ہم تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہونا چاہتے، لیکن ہمیں نتائج چاہئیں۔
ساتھ ہی آئی جی صلاح الدین محسود نے عدالت سے درخواست کی کہ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم جاری کیا جائے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز کا نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملزمان کے اقبالی بیانات کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹ کی تحقیقات سے متعلق کے پی کے پولیس پریس ریلیز جاری کرے تاکہ عوام کو حقائق کا علم ہوسکے۔
خیال رہے کہ 15 اپریل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں ساتھیوں کے تشدد سے ہلاک ہونے والے طالب علم مشعال خان کی موت کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا سے 36 گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی۔
13 اپریل کو عبدالولی خان یونیورسٹی میں دیگر طلبہ کے تشدد سے ایک 23 سالہ مشعال خان کی موت واقع ہوگئی تھی جبکہ ایک طالب علم زخمی بھی ہوا تھا۔
وزیراعلیٰ کے پی پرویز خٹک کی جانب سے کمیشن کے قیام پر برہمی کا آغاز کرتے ہوئے عدالت کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) آزادانہ طور پر کام جاری رکھے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی کے ہوتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی کیا ضرورت ہے، جے آئی ٹی میں شامل لوگ تندہی سے کام کررہے ہیں۔
کمیشن کے قیام کے حوالے سے عدالت نے مزید کہا کہ جب تفتیش کے لیے ایک فورم موجود ہے تو وزیراعلیٰ نے کس طرح یہ اعلان کردیا، عدلیہ پر پہلے ہی مقدمات کا بہت بوجھ ہے، ہم عدلیہ پر مذید بوجھ نہیں ڈال سکتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک عدالت کے سامنے جواب دہ ہیں، جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت کو 27 اپریل تک کے لیے ملتوی کردیا۔
واضح رہے کہ عبدالولی خان یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعے کے بعد 15 اپریل کو وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے مشعال علم کی ہلاکت کی جوڈیشل انکوائری کے لیے سمری پر دستخط کرکے باقاعدہ منظوری دی تھی۔
پرویز خٹک نے 14 اپریل کو صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے توہین مذہب کے الزام پر ہلاک ہونے والے طالب علم مشعال خان کی جوڈیشل انکوائری کا فیصلہ کیا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں