• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:37pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:39pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:37pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:39pm

'امام نے مشعال کی نماز جنازہ پڑھانے سے انکار کیا'

شائع April 15, 2017
مشعال خان کے رشتے دار اور مقامی افراد نے صوابی میں 14 اپریل کو نماز جنازہ ادا کی— فوٹو / اے ایف پی
مشعال خان کے رشتے دار اور مقامی افراد نے صوابی میں 14 اپریل کو نماز جنازہ ادا کی— فوٹو / اے ایف پی

مردان: گستاخی کے الزام میں مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں تشدد کا نشانہ بنائے جانے والے طالب علم مشعال خان کی میت جب ان کے آبائی علاقے صوابی پہنچی تو امام مسجد نے ان کی نماز جنازہ پڑھانے سے انکار کردیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق صوابی کے ایک رہائشی سلمان احمد نے بتایا کہ مقامی مسجد کے امام نے نماز جنازہ پڑھانے سے انکار کیا جس کے بعد وہاں موجود ایک ٹیکنیشن کو امام کی جگہ نماز جنازہ پڑھانے کا کہا گیا۔

ٹیکنیشن نماز جنازہ تو پڑھادی تاہم بعد میں لوگوں نے اسے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: مبینہ گستاخی پر طالبعلم کی ہلاکت، وزیراعظم کی مذمت

رائٹرز کے مطابق مشعال خان کے یونیورسٹی ہاسٹل کے کمرے میں اب بھی کارل مارکس اور چے گوارا کی تصاویر والے پوسٹرز آوایزاں ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق موت سے ایک روز قبل یونیورسٹی ہاسٹل میں مشعال خان کی اپنے ساتھی طالب علموں کے ساتھ مذہب کے معاملے پر بحث ہوئی تھی جس کے بعد لوگوں نے مشعال کو توہین مذہب کا مرتکب ٹھہرانا شروع کردیا۔

عینی شاہدین اور پولیس کے مطابق مشتعل ہجوم دروازہ توڑ کر داخل ہوا، مشعال کو اس کے کمرے سے نکالا اور مارتے مارتے ہلاک کردیا۔

خیال رہے کہ دو روز قبل مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں شعبہ ابلاغ عامہ کے طالب علم مشعال خان کو یونیورسٹی کے طلبا نے توہین مذہب کے الزام میں تشدد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں ان کی ہلاکت ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: گستاخی کا الزام، ساتھیوں کے تشدد سے طالبعلم ہلاک: پولیس

بعد ازاں یونیورسٹی نے شعبہ ابلاغ عامہ کے تین طالب علموں عبداللہ، محمد زبیر اور مشعال کو عارضی طور پر معطل کرتے ہوئے تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جبکہ نوٹی فیکشن پر 13 اپریل کی تاریخ درج تھی جس دن مشعال کو قتل کردیا گیا تھا۔

عبدالولی خان یونیورسٹی کے فوکل پرسن فیاض علی شاہ سے جب پوچھا گیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے مقتول طالب علم کو کیوں معطل کیا، تو ان کا کہنا تھا کہ 'غلطی سے مشعال کا نام نوٹی فکیشن میں شامل ہوا'۔

دوسری جانب لاہور سے تعلق رکھنے والے سول سوسائٹی کے ایک ادارے نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے مبینہ گستاخی کے الزام پر مردان یونیورسٹی میں طلبہ کے تشدد سے طالب علم کی موت کے واقعے کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

یاد رہے کہ ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) مردان ڈاکٹر میاں سعید احمد نے کہا تھا کہ تھانہ شیخ ملتون میں درج ہونے والی ایف آئی آر میں 20 ملزمان کو نامزد کیا گیا اور مقدمے میں دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل سمیت 7 دفعات شامل کی گئیں۔ مردان پولیس نے ایف آئی آر میں نامزد 8 ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کر چکی ہے۔


تبصرے (4) بند ہیں

Anwar Thinks Apr 15, 2017 06:03pm
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے فرامین ہیں کہ جس کے اخلاق اچھے نہیں, جو کسی کو ایﺫا دے, جو کم تولے, جوملاوٹ کرے,جو سود میں مبتلاء ہو, جو زخیرہ اندوزی, منافع خوری کرے,جو کسی کا حق مارے,کسی کی جان لے وغیرہ وغیرہ وہ ہم میں نہیں یعنی وہ مسلمانوں میں شمار نہ ہوگا. آج صحیح معنوں مسلمانوں کی تعداد کتنی ہوگی ایک فیصد یا کچھ زیادہ? ورنہ ہم اپنے گریبان میں جھانک کردیکھیں کہ رسول پاک کی تعلیم پر کتنا عمل پیرا ہیں? گستاخ کی سزا اسلامی ریاست و حکومت تجویز و نافﺫ کرتی ہے عام الناس سب زاتی عناد پر توہین کا الزام عائد کردیتے ہیں. حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی بھی سب سے بڑی توہین ہے جس کے ہم مسلمان اکثریت میں مرتکب ہورہےہیں یاہوچکے ہیں.
حسین عبداللہ Apr 16, 2017 02:50am
جہالت اور طاقت جب اکھٹے ہوجائیں تو نتائج ایسے ہی نکلتے ہیں جاہلوں سے طاقت چھینا ریاست کا کام ہے جو کچھ یونیورسٹی میں ہوا وہ کسی بھی پہلو سے اسلامی اصولوں و اخلاقیات کے دائرے میں نہیں آتا یہ انسانیت کو شرمادینے والی حرکت ہے
Akhter Apr 16, 2017 07:32pm
افسوس صد افسوس یہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں.ـیہی تعلیم دی تھی ہمارے نبی نے یہ انسان نہین بھیڑئیے ہیں. نفرت کی جو فیکٹریان لگائی گئی ہین وہ اپنے پھل دینے لگی ہین نجانے یہ ملک کہا جا رہاہے ان کی سر پرستی پاور فل لوگ کر ہے ہین جس وجہ سے یہ نفرت کا طوفان تھم نہین رہان صرف بیان بازی اور ڈرامے....
NU Apr 16, 2017 10:17pm
Submit the FIR Let the police investigate and come up with finding, who is responsible and why Charge the responsible person Let the court decide And court will write the decedsion and will make it MAHFOOZ

کارٹون

کارٹون : 31 اکتوبر 2024
کارٹون : 30 اکتوبر 2024