مردان واقعہ : سپریم کورٹ سے از خود نوٹس کی درخواست
اسلام آباد: لاہور سے تعلق رکھنے والے سول سوسائٹی کے ایک ادارے نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے مبینہ گستاخی کے الزام پر مردان یونیورسٹی میں طلبہ تشدد سے طالب علم کی موت کے واقعے کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
سول سوسائٹی نیٹ ورک کے صدر عبداللہ ملک کا درخواست میں کہنا تھا کہ چیف جسٹس انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی کا نوٹس لیں تاکہ اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوسکے۔
واضح رہے کہ یہ تنظیم اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن کے درخواست گزاروں کا بھی حصہ ہے۔
عبدالولی خان یونیورسٹی کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ شرمناک واقعہ ہے جو ہمارے مذہب کی اقدار کے خلاف ہے اور انسانی کے بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مشعال خان پر ہونے والا تشدد انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے جبکہ کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا حق حاصل نہیں۔
درخواست گزار نے 2015 میں سپریم کورٹ کے سلمان تاثیر قتل کیس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے میں کہا گیا تھا کہ جھوٹے الزامات پر گستاخی کے قانون کا غلط استعمال روکنے کے لیے اس میں بہتری کے مطالبے پر اعتراض نہیں کیا جانا چاہیئے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ اگر اس نوعیت کا سنجیدہ واقعہ یونیورسٹی میں پیش آسکتا ہے تو یہ تمام معاشرے کے لیے پیغام ہے جبکہ تشویشناک امر بھی ہے کہ معاشرے میں کس رجحان کو فروغ دیا جارہا ہے۔
یہ خبر 15 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔