سعودی اتحاد میں شمولیت:پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس طلب کرنےکا مطالبہ
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے معاملے پر فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کردیا۔
اس حوالے سے باضابطہ قرارداد پی ٹی آئی رہنماؤں شیریں مزاری، اسد عمر اور ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی میں جمع کروائی۔
تحریک انصاف کی جانب سے جمع کروائی گئی قرارداد کے متن کے مطابق ان کی جماعت کو سعودی عرب کی سربراہی میں دہشت گردی کے خلاف بنائے گئے فوجی اتحاد میں شمولیت کے حکومتی فیصلے پر گہری تشویش ہے۔
قرارداد کے مطابق، 'ماضی میں بھی یہ دیکھا گیا کہ یہ پاکستان کے قومی مفاد میں نہیں ہے کہ دوسروں کی لڑائی کا حصہ بنا جائے، کیونکہ پاکستان کے عوام اب بھی غیروں کی جنگ کا حصہ بننے کے نتائج بھگت رہے ہیں'۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپریل 2015 میں پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کردہ مشترکہ قرارداد کا بھی حوالہ دیا جس میں تمام سیاسی جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ پاکستان کو یمن جنگ میں غیر جانبدار رہنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: سعودی اتحاد میں شمولیت پر تحریک انصاف کو اعتراض
قرارداد کے مطابق سعودیہ عرب اور پاکستان کے درمیان گہرے تعلقات ہیں لیکن پی ٹی آئی کو اس حوالے سے تشویش ہے کہ حکومت نے سعودی قیادت میں فوجی اتحاد کی حدود و قیود جانے بغیر اس اتحاد میں شمولیت پر رضامندی کا اظہار کردیا۔
مزید کہا گیا کہ آئین کا آرٹیکل 40 اس بات پر زور دیتا ہے کہ ریاست پاکستان کو عالمی تنازعات کو پر امن طریقے سے حل کرنا چاہیے۔
تحریک انصاف نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ اس اتحاد میں شمولیت کے اسباب و اثرات سے بالکل لاعلم اور ناواقف ہے، لہذا اس فیصلے سے متعلق قومی اتفاقِ رائے کے لیے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی اتحاد میں کردار،پاکستان تفصیلات کا منتظر
خیال رہے کہ سعودی عرب نے دسمبر 2015 میں یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے لیے 34 اسلامی ریاستوں پر مشتمل اتحاد قائم کیا ہے، جس میں پاکستان بھی شامل ہے، جبکہ ایران کا نام اس فہرست میں شامل نہیں تھا، بعدازاں اس اتحاد میں شامل ممالک کی تعداد 41 ہوگئی۔
اس فوجی اتحاد کی سربراہی پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کریں گے۔
سعودی اتحاد میں شمولیت کے اعلان کے بعد بھی پاکستان تحریک انصاف نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ قوم کو فوری طور پر اس اتحاد کے محرکات سے آگاہ کرے۔