• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

پاناما پیپرز شائع کرنے پر ’پلٹزر ایوارڈ‘ آئی سی آئی جے کے نام

شائع April 11, 2017

انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹیو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے پاناما پیپرز شائع کرنے پر امریکی ’پلٹزر ایوارڈ‘ حاصل کرلیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق صحافت اور اشاعت کے میدان میں اہم کامیابیاں سرانجام دینے والے افراد اور اداروں کو دیا جانے والا یہ اعزاز پاناما پیپرز اسکینڈل بےنقاب کرنے پر آئی سی آئی جے کو دیا گیا۔

خیال رہے کہ پاناما پیپرز کی تیاری میں 6 براعظموں سے تعلق رکھنے والے 300 سے زائد رپورٹرز نے تحقیقات کی تھیں۔

گذشتہ سال اپریل میں بیرون ملک ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے 'آف شور' مالی معاملات عیاں ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: پاناما کیس کی سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

پاناما لیکس میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح دنیا بھر کے امیر اور طاقت ور لوگ اپنی دولت چھپانے اور ٹیکس سے بچنے کے لیے بیرون ملک اثاثے بناتے ہیں۔

صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگٹیو جرنلسٹس (International Consortium of Investigative Journalists) کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والا یہ ڈیٹا ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل تھا جس میں درجنوں سابق اور موجودہ سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کی 'آف شور' کمپنیوں کا ریکارڈ سامنے آیا تھا۔

ان دستاویزات میں روس کے ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیراعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت چین، ملائیشیا، ارجنٹائن اور یوکرائن کے اہم رہنماؤں سمیت 140 سیاستدانوں اور عوامی افسران کے نام شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 2016 : حکمرانوں کی بدعنوانی افشاء ہونے کا سال

واضح رہے کہ اس انکشاف کے بعد دنیا بھر کے سیاسی منظرنامے میں کافی اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا۔

• آف شور کمپنی کے انکشاف کے بعد عوامی احتجاج کے باعث مجبور ہو کر آئس لینڈ کے وزیراعظم کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔

• برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنے والد کی قائم کردہ آف شور کمپنی سے منافع حاصل کیا۔

• روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے قریبی رشتہ دار کا نام سامنے آیا، جس کے بعد روسی صدر نے یہ دعویٰ کیا کہ پاناما پیپرز، ان کے خلاف امریکا کی سازش ہے۔

• ارجنٹائن کے صدر ماریکیو ماکری کا بھی آف شور کمپنیوں سے تعلق میں سامنے آیا۔

• چین میں سیاسی رہنماؤں کے خاندان کی آف شور کمپنیوں سے تعلقات سے خبریں میڈیا اور سوشل نیٹ ورکس پر چلانے پر پابندی عائد کردی گئی۔

• پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کا نام بھی ان کے بچوں کے حوالے سے پاناما لیکس میں سامنے آیا، جس کے مطابق وزیراعظم کے بچے مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان ہیں یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے، نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواستوں پر طویل سماعت کے بعد پاناما کیس کا فیصلہ 23 فروری کو محفوظ کیا گیا، جس کا جاری ہونا باقی ہے۔

• دیگر مشہور افراد، جن میں دستاویزات افشا ہونے کے بعد بے چینی پیدا ہوئی، ان میں اسٹار فٹبالر لیونل میسی، ہانگ کانگ کے فلم اسٹار جیکی چین اور ہسپانوی فلم ڈائریکٹر پیڈرو الموڈور کے نام شامل ہیں۔

اس سب کے دوران چینی صدر شی جن پنگ کے اہل خانہ کی معلومات کی مقامی میڈیا اور آن لائن فورمز پر پابندی نے مبصرین کو اس تشویش میں مبتلا کیا کہ کمیونسٹ پارٹی کے رشتے دار اس کریک ڈاؤن سے محفوظ بچ گئے۔

پلٹزر ایوارڈ کا 101 واں سال

آئی سی آئی جے کے علاوہ اس سال یہ اہم اعزاز اپنے نام کرنے والوں میں امریکی اشاعتی ادارے واشنگٹن پوسٹ اور نیو یارک ٹائمز بھی شامل ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ نے یہ اعزاز 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے دوران بہترین رپورٹنگ کرنے پر حاصل کیا، جبکہ اسرائیلی صدر ولادی میر پیوٹن کے حوالے سے رپورٹنگ کرنے پر نیو یارک ٹائمز اس اعزاز کا حقدار ٹھہرا۔

دیگر ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں ڈیلی نیوز آف نیویارک، پروپبلکا شامل ہیں۔

امریکی صحافت میں اس اہم ترین اعزاز کو دیئے جانے کا سلسلہ 1917 سے جاری ہے جو عموماً بڑے نشریاتی اداروں کے نام رہتا ہے تاہم بسا اوقات اپنی رپورٹنگ سے دنیا بھر توجہ حاصل کرنے والے چھوٹے ادارے بھی یہ ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Apr 11, 2017 06:21pm
السلام علیکم: ایوارڈ حاصل کرنے کا مطالبہ ہے پاناما دستاویزات درست ہیں۔ خیرخواہ

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024