اسکرین سے آنکھوں کو کیسے بچائیں؟
اگر آپ کا دفتری کام کمپیوٹر سے متعلق ہے تو یقیناً دن کا بیشتر حصہ اسکرین کے سامنے گزارنے کے بعد آپ چڑچڑے پن، آنکھوں میں درد و تھکاوٹ اور دھندلے پن کی کیفیات کا شکار ہوسکتے ہیں۔
یعنی مسلسل کمپیوٹر پر کام کرنے کے بعد گھر جانے کے لیے اٹھنے پر آنکھوں کے سامنے کچھ دھندلے پن اور کبھی کبھار سردرد کا سامنا ہوتا ہے؟
یہ درحقیقت آنکھوں کے تناﺅ یا کمپیوٹر ویژن سنڈروم نامی مرض کی علامات ہیں اور آج کے عہد میں 60 فیصد افراد کو اس کا تجربہ ہوتا ہے۔
اور ہاں آنکھوں کے اس مرض کا شکار ہونے کے لیے بہت زیادہ عرصہ بھی نہیں لگتا بلکہ محض 2 گھنٹے لگاتار کمپیوٹر اسکرین کے سامنے بیٹھنا بھی لوگوں کو خطرے کی زد میں لے آتا ہے۔
اگر کمپیوٹر کے ساتھ اسمارٹ فون، ٹیلی ویژن اور ٹیبلیٹس وغیرہ کو بھی شامل کرلیں تو اس سے بچنا لگ بھگ ناممکن ہی نظر آتا ہے۔
مگر اچھی خبر یہ ہے کہ ماہرین کے مطابق پورا دن اسکرین کے سامنے رہنے سے ہونے والے نقصان سے بچنا بہت آسان ہے اور اس کے لیے 4 نکاتی حکمت عملی کو اپنا کر کافی بڑا فرق لایا جاسکتا ہے۔
بڑا ٹیکسٹ
اسکرین پر چھوٹے ٹیکسٹ کو گھورنا آنکھیں سکیڑنے پر مجبور کردیتا ہے اور آپ اپنا چہرہ بھی اسکرین کے قریب لے جاتے ہیں جس سے سردرد اور تھکاوٹ سمیت دیگر مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے، لہذا ٹیکسٹ کے سائز اور کلر کنٹراسٹ میں تبدیلی سے آپ اس مسئلے پر قابو پاسکتے ہیں۔
پلکیں جھپکانا
جب ہم اسکرینوں کو گھورتے ہیں تو پلک جھپکانا بھول جاتا ہیں جس سے آنکھیں خشک ہوجاتی ہیں، یہ یاد رکھنا اگرچہ مشکل ہوسکتا ہے مگر پلک جھپکانے کو یقینی بنانے کی کوشش کرنا کافی مددگار ثابت ہوتا ہے، آئی ڈراپس بھی آنکھوں کو خشک ہونے سے بچانے کے لیے ایک سادہ اور کارآمد طریقہ ہے۔
اسکرین کی برائٹنس بدلنا
اسکرین کی چمک آنکھوں پر دباﺅ ڈالنے اور سردرد کا باعث بنتی ہے، لیکن اپنی اسکرین کی برائٹنس کو ایڈجسٹ کرکے آپ اسکرین پر ریفلیکشن کو روک سکتے ہیں یا اس حوالے سے کچھ ایپس بھی دستیاب ہیں۔
20-20-20 اصول کو اپنانا
ہر 20 منٹ کے کام کے بعد اپنی نگاہوں کو 20 سیکنڈ کے لیے 20 فٹ دور کسی چیز پر گھمانا چاہیئے، آنکھوں کے مسلز اسے حرکت کرنے سمیت مختلف اشیاء پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد دیتے ہیں، مگر جب ہم کئی گھنٹوں تک ایک ہی جگہ بیٹھے کسی اسکرین کو گھورتے ہیں تو ان مسلز کے لیے خود کو ایڈجسٹ کرنا اُس وقت مشکل ہوجاتا ہے جب ہم آنکھوں کو کسی اور جانب حرکت دیتے ہیں۔