بینک اکاؤنٹس کے مالک نو زائیدہ بچے
عموماً یہی ہوتا ہے کہ ہر فرد بالغ ہونے کے بعد یا ملازمت حاصل کرنے کے بعد اپنا بینک اکاؤنٹ خود کھلواتا ہے تاکہ پیسے جمع کیے جاسکیں، لیکن آسٹریلیا میں تو سینکڑوں نوزائیدہ بچے ایسے بھی ہیں جن کے اکاؤنٹ میں ہزاروں ڈالر جمع ہوچکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔
ویسٹ پیک نامی آسٹریلیا کے ایک نجی بینک نے رواں برس بچوں کی فلاح و بہبود اور ان کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے ’200 ڈالر جمع کروانے‘ کا ایک منصوبہ شروع کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ اورکینیڈا کے بچے امریکیوں سے زیادہ روتے ہیں
منصوبے کے تحت بچوں کے سیونگ اکاؤنٹس کھولے گئے، جن میں ان کے والدین اور دیگر رشتہ داروں سے پیسے جمع کرنے کا کہا گیا۔
بینک نے یہ منصوبہ اپنی 200 ویں سالگرہ کے موقع پر شروع کرتے ہوئے عوام کو پیش کش کی کہ ہر بچے کے اکاؤنٹ میں کم سے کم 200 ڈالر جمع کیے جائیں۔
ان اکاؤنٹس میں جمع کرائے گئے پیسے بچوں کے والدین یا رشتہ دار نکلوا نہیں سکتے، یہ صرف بچوں کو ہی ملیں گے اور 16 سال کی عمر کے بعد بچے ان اکاؤنٹس میں سے پیسے نکلوانے کے اہل ہوں گے۔
منصوبے کے تحت اگر والدین بچوں کے ان اکاؤنٹس میں ہفتہ وار صرف 20 ڈالر بھی جمع کرائیں تو بھی 16 سال تک یہ رقم 20 ہزار 300 ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
مزید پڑھیں: بچوں کے رونے کی وجہ بتانے والی اپلیکیشن تیار
واضح رہے کہ بینک 16 سال کے بعد بچوں کو جمع شدہ رقم پر 2 اعشاریہ 3 فیصد منافع بھی فراہم کرے گا۔
بینک کی جانب سے یہ منصوبہ شروع کیے جانے کے بعد 25 ہزار والدین نے اکاؤنٹس کھلوانے کے لیے بینک سے رابطہ کیا۔
اس منصوبے کے تحت کھولے جانے والے اکاؤنٹس کی تعداد نہیں بتائی گئی، تاہم کہا گیا کہ اس کے تحت 50 لاکھ ڈالر تک رقم جمع ہوچکی ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں