امریکی بحری بیڑے کا رخ شمالی کوریا کی جانب
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے فضائی اڈے پر حملے کے بعد اب اپنی توپوں کا رخ شمالی کوریا کی جانب کرلیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے اپنے بحری بیڑے یو ایس ایس کارل ونسن کو جزیرہ نما کوریا کی جانب روانہ کردیا ہے جس کا مقصد شمالی کوریا کو اس کے جوہری پروگرام سے روکنے کے لیے دباؤ بڑھانا ہے۔
امریکی انتظامیہ کی جانب سے اس فیصلے کو انتہائی اہم قرار دیا جارہا ہے کیوں کہ چند روز قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں کیمیائی حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے شامی فضائی اڈے پر بحری جہاز کے ذریعے میزائل داغے تھے جس میں 20 شامی جنگی طیاروں کے تباہ ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ حکومت کا شام پر پہلا حملہ
شام پر حملے کے بعد اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ کہیں امریکا شمالی کوریا کے خلاف بھی اسی طرح کا کوئی حملہ نہ کردے کیوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم اور عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے شمالی کوریا سے جوہری پروگرام بند کرنے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔
شمالی کوریا نے امریکا کی جانب سے شام پر کیے جانے والے حملے کو ناقابل برداشت جارحیت قرار دیا تھا۔
امریکی پیسیفک کمانڈ کے ترجمان کمانڈر ڈیو بینہم نے بتایا کہ ’یو ایس پیسیفک کمانڈ نے بحری بیڑے یو ایس ایس کارل ونسن اسٹرائیک گروپ کو ہدایت کی ہے کہ وہ سنگاپور سے مغربی بحرالکاہل کے شمال کی جانب روانہ ہوجائے‘۔
مزید پڑھیں: شمالی کوریا کے معاملے پر امریکا اور چین مدمقابل
یاد رہے کہ چند روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی تھی اور اس دوران تجارت سمیت شمالی کوریا کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
شی جن پنگ کی امریکا میں موجودگی کے دوران ہے ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر حملے کا حکم جاری کیا تھا جو اس بات کا اشارہ ہوسکتا ہے کہ اگر چین نے شمالی کوریا کو روکنے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال نہیں کیا تو اس کے خلاف بھی ایسا ہی ایکشن لیا جاسکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ چینی صدر کے دورہ امریکا سے قبل اپنے بیان میں یہ کہہ چکے تھے کہ اگر شمالی کوریا کے خلاف چین نے امریکا کی مدد نہ کی تو امریکا تنہا ہی شمالی کوریا کو روکے گا۔