چمن: پاک-افغان سرحد کے قریب بارود سے بھری گاڑی پکڑی گئی
کوئٹہ: افغان سر زمین سے پاکستان میں دہشت گردی کی ایک اور سازش ناکام بناتے ہوئے سیکیورٹی فورسز نے پاک-افغان سرحد پر چمن کے مقام سے بارود سے بھری ہوئی ایک گاڑی پکڑلی۔
ایک سیکیورٹی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے پاک-افغان سرحد کے قریب کارروائی کی اور بارود سے بھری گاڑی پکڑنے کے ساتھ ساتھ ایک ملزم کو بھی گرفتار کرلیا، جسے مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
مذکورہ عہدیدار کے مطابق دہشت گرد کوئٹہ میں تخریب کاری کرنا چاہتے تھے، تاہم بروقت کارروائی سے اسے ناکام بنا دیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ دھماکا خیز مواد کو تلف کرنے کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا گیا۔
مذکورہ عہدیدار کے مطابق اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے، تاہم انھوں نے گرفتار ملزم کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
مزید پڑھیں: ’دہشتگری سے نمٹنے کیلئے پاک افغان تعاون ناگزیر‘
واضح رہے کہ پاک-افغان سرحد کے اطراف سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے تاکہ پڑوسی ملک افغانستان سے دہشت گردوں کی آمدورفت کو روکا جاسکے۔
رواں برس فروری میں ملک کے مختلف علاقوں میں یکے بعد دیگرے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد چمن اور طورخم کے مقام پر پاک-افغان سرحد کو پاک فوج نے سیکیورٹی خدشات کے باعث 16 فروری کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ان حملوں میں سے زیادہ تر کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار نے قبول کی تھی، جس کی قیادت افغانستان میں موجود ہے، جس پر پاکستان نے 76 مطلوب دہشت گردوں کی فہرست کابل کو فراہم کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی یا انھیں اسلام آباد کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
پاک-افغان سرحد بند ہونے کے باعث ہزاروں ٹرک سرحد کی دونوں جانب پھنس گئے تھے اور تاجروں کے لاکھوں روپے ڈوب جانے کا خدشہ بھی تھا، جس کے بعد افغان ڈپٹی کمانڈر اِن چیف جنرل مراد علی مراد نے 27 فروری کو افغان دفتر خارجہ میں پاکستانی سفیر ابرار حسین سے ملاقات کے دوران پاکستان سے سرحد کھولنے کی درخواست کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد غیر محفوظ ہے، سرتاج عزیز
اس کے بعد 20 مارچ کو وزیراعظم نواز شریف نے پاک-افغان سرحد فوری طور پر کھولنے کے احکامات جاری کردیئے تھے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ سرحد کھولنے کا فیصلہ جذبہ خیرسگالی کے طور پر کیا جارہا ہے۔
ساتھ ہی وزیراعظم نے اس امید کا بھی اظہار کیا تھا کہ جن وجوہات کی بناء پر سرحد بند کی گئی تھی، ان کے تدارک کے لیے افغان حکومت اقدامات کرے گی۔