کے-الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا
کراچی : ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کو بجلی کی ترسیل کرنے والے ادارے کے-الیکٹرک کی مبینہ زائد بلنگ اور لوڈ شیڈنگ کے خلاف جماعت اسلامی نے دھرنا دے دیا۔
جماعت اسلامی کی جانب سے کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے سامنے دھرنے میں ہر عمر کے افراد شریک ہوئے۔
جماعت اسلامی کی قیادت نے دعویٰ کیا کہ کے الیکٹرک شہریوں کو زائد بل بھیج رہی ہے جبکہ لوڈشیڈنگ نے شہر قائد کے باسیوں کی مشکلات بڑھادی ہیں۔
جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ کوئی سیاسی جماعت کے الیکٹرک کے خلاف بات نہیں کرتی، یہی وجہ ہے کہ شنوائی نہ ہونے پر کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے باہر دھرنا دیا گیا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ کے الیکٹرک ہے، فیول ایڈجسٹمنٹ اور اوور بلنگ کے نام پر عوام کا پیسہ کھایا گیا جبکہ وفاق نے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کو دبایا جاتا رہا ہے۔
انہوں نے کراچی کے شہریوں پر زور دیا کہ وہ کے الیکٹرک کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
یاد رہے کہ جماعت اسلامی نے ایک ہفتہ قبل بھی کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا تھا، تاہم شارع فیصل پر احتجاج کو پولیس نے ناکام بنانے کے لیے کئی کارکنان کو حراست میں لیا تھا، جس سے صورتحال مزید ابتر ہو گئی تھی اور کراچی کی اہم ترین شاہراہ پر کئی گھنتے تک ٹریفک کی روانی معطل رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : جماعت اسلامی کا احتجاج، شاہراہوں پر ٹریفک جام
جماعت اسلامی نے کہا تھا کہ احتجاج کے دوران ٹریفک معطل نہیں کی جانی تھی تاہم پولیس کی جانب سے گرفتاریوں سے صورتحال خراب ہوئی، جماعت اسلامی نے اس کے اگلے روز شہر کے 40 مقامات پر مظاہرے کیے تھے۔
کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس پر دھرنے میں جماعت اسلامی کے کارکن بھینسیں بھی لے کر آئے۔
مظاہرین نے بھینسوں کے سامنے بین بجا کر کے الیکٹرک کے حکام کو جگانے کی علامتی کوشش بھی کی۔
لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ کےستائے ہوئے شہری کے-الیکٹرک کا جنازہ کندھوں پر اٹھائے دھرنے میں آئے۔
اسپائیڈر مین کی طرح کا لباس زیب تن کیے شہری بھی کراچی کے باسیوں کو لوڈ شیڈنگ سے نجات دلانے کے لیے دھرنے میں پہنچا۔
لوڈ شیڈنگ جاری
دوسری جانب کراچی میں فالٹ کے نام پر بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے عوام پریشان ہیں جبکہ امتحانات کی تیاری میں مصروف طلبہ و طالبات بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
کراچی میں گرمی کے ساتھ اعلانیہ کے ساتھ غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
مختلف علاقوں کے مکین کہتے ہیں کہ رات گئے بھی بجلی جانا معمول بنتا جا رہا ہے، وجہ معلوم کرنے پر ہمیشہ فالٹ ہونے کا جواب دیا جاتا ہے۔
بجلی کی غیر اعلانیہ بندش سے طلبہ زیادہ متاثر ہیں، گرمی میں بجلی نہ ہونے سے امتحانات کی تیاری میں مصروف طلبا و طالبات کو زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
واضح رہے کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات اپریل اور مئی میں ہی ہوتے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بجلی کی بندش پر مخلتف جماعتیں آواز تو اٹھا رہی ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ شاید ان کی بھی نہیں سنی جارہی۔