بھارت: گائے کی ترسیل پر مسلمان کو قتل کرنے والے 3 ملزمان گرفتار
الوار: بھارت میں گائیوں کی ترسیل کے شبے میں مسلمان شخص کو حملہ کرکے قتل کرنے کے الزام میں پولیس نے 3 افراد کو گرفتار کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق بھارت کی مغربی ریاست راجستھان کے شہر الوار کی ایک شاہراہ پر مویشیوں سے لدا ٹرک لے جانے والے 55 سالہ پہلو خان پر تقریباً 200 مشتعل افراد نے حملہ کرنے انہیں شدید زخمی کیا، جن کی تاب نہ لاتے ہوئے پہلو خان ہسپتال میں دم توڑ گئے تھے۔
اکثریتی ہندو آبادی کے ملک بھارت میں گائے کو مقدس سمجھا جاتا ہے جبکہ ملک کی کئی ریاستوں میں اس کے ذبح کرنے پر پابندی ہے، جبکہ 2014 میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک کی شمالی اور مغربی ریاستوں میں انتہا پسندوں کے گروہ شاہراہوں سے لے جائے جانے والے مویشیوں کے ٹرکوں کی خود ساختہ نگرانی کر رہے ہیں، تاکہ ذبح کرنے کے غرض سے جانوروں کی ترسیل کرنے والے افراد کی نشاندہی کی جاسکے۔
ریاستی پولیس اب بھی پہلو خان پر حملہ کرنے اور دیگر 6 افراد کو والے 200 ملزمان میں سے بیشتر کی نشاندہی کر رہی ہے، جو پڑوسی ریاست میں درجنوں گائیاں ترسیل کرتے تھے۔
الوار کے پولیس چیف راہول پرکاش کا کہنا ہے کہ انہوں نے حملے کے وقت وہاں موجود افراد کی جانب سے بنائی گئی اور میڈیا پر نشر ہونے والی ویڈیو فوٹیج کی مدد سے 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
انہوں نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’ہم نے ویڈیو دیکھ کر 5 ملزمان کی نشاندہی کی جو جائے وقوع پر موجود تھے، ہم نے ان پانچوں افراد کو پولیس اسٹیشن طلب کیا جس کے بعد معلوم ہوا کہ ان میں تین افراد متاثرین پر براہ راست تشدد میں ملوث تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس نے حملے میں بچ جانے والے 11 افراد کو بھی گائے کے تحفظ سے متعلق ریاستی قانون کے تحت گرفتار کیا۔‘
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ٹرک میں گائے لے جانے پر مسلمان قتل
واقعے کے رونما ہونے کے بعد راجستھان کے وزیر اعلیٰ گلاب چند کتاریا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’واقعے کا مورد الزام دونوں فریق کو ٹھہرایا جانا چاہیے۔‘
پہلو خان کی ہلاکت کی بازگشت بھارت کے ایوان بالا میں بھی سنائی دی، جہاں اپوزیشن اراکین نے بی جے پی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دو سال کے دوران گائے اسمگل کرنے یا گائے کا گوشت کھانے کے شبے میں ہندو انتہا پسندوں کے حملوں کے واقعات میں 10 مسلمان مارے جاچکے ہیں۔
2015 میں بھی ایک مسلمان شخص کو اس کے پڑوسیوں نے اس شبے میں قتل کردیا تھا کہ اس نے گائے کو ذبح کیا ہے تاہم بعد ازاں پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول کے گھر سے برآمد ہونے والا گوشت بکرے کا ہے۔
گزشتہ ماہ بھی راجستھان میں ہندو انتہا پسندوں نے ہوٹل منیجر پر گاہکوں کو گائے کا گوشت پیش کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں سمیت بڑی اقلیتی آبادی کے لاکھوں افراد گائے کا گوشت کھاتے ہیں۔