اینٹی بایوٹیکس کا زیادہ استعمال کینسر کا خطرہ بڑھائے
پندرہ دن یا اس سے زائد لگاتار اینٹی بایوٹکس ادویات کا استعمال آنتوں کے کینسر کا خطرہ بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔
یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ طویل عرصے تک اینٹی بایوٹکس ادویات کا استعمال آنتوں میں رسولی کا خطرہ 73 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا کہ یہ ڈنڈی دار رسولی بہت جلد کینسر کا روپ اختیار کرلیتی ہے۔
تحقیق کے مطابق عمر کی تیسری اور چوتھی دہائی میں ان ادویات کا استعمال کینسر کا خطرہ زیادہ بڑھاتا ہے اور ممکنہ طور پر معدے میں موجود بیکٹریا اس میں کردار ادا کرتا ہے۔
اگرچہ اینٹی بایوٹکس کا استعمال کچھ دنوں کے لیے تجویز کیا جاتا ہے مگر کچھ عارضوں کے لیے ان کے استعمال کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران سولہ ہزار سے زائد خواتین کے ڈیٹا کا جائزہ لینے پر علم ہوا کہ جن خواتین نے کم از کم پندرہ دن تک ان ادویات کا استعمال کیا گیا ان میں آنوں کے اندر اس رسولی کا خطرہ بڑھ گیا۔
محض دو ماہ تک ان ادویات کا استعمال بیس سے 39 سال کے افراد میں اس کینسر کا خطرہ 36 فیصد تک بڑھا دیتا ہے، جبکہ اس سے زائد عمر کے افراد میں یہ امکان 69 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ واضح نہیں ہوسکا کہ نوجوانی کے مقابلے میں عمر بڑھنے سے یہ خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے مشورہ دیا کہ اینٹی بایوٹیکس ادویات کا استعمال محدود کیا جانا چاہئے اور وہ بھی ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر بالکل بھی استعمال نہیں کرنی چاہئے۔
یہ تحقیق طبی جریدے جرنل گٹ میں شائع ہوئی۔