• KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:48pm
  • LHR: Asr 4:35pm Maghrib 6:22pm
  • ISB: Asr 4:41pm Maghrib 6:28pm
  • KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:48pm
  • LHR: Asr 4:35pm Maghrib 6:22pm
  • ISB: Asr 4:41pm Maghrib 6:28pm

'پاکستان اقتصادی ترقی کا ہدف حاصل نہیں کر پائے گا'

شائع April 5, 2017

اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں ہونے والے مذاکرات ختم ہوگئے۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان رواں مالی سال اقتصادی ترقی کا ہدف حاصل نہیں کر پائے گا جبکہ حکومت کو معاشی اصلاحات پر عمل درآمد کے لیے کوششیں تیز کرنی ہوں گی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 سالہ قرض کی مدت ختم ہونے کے بعد پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ مذاکرات 28 مارچ سے 5 اپریل تک دبئی میں جاری رہے۔

مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کی۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان رواں مالی سال اقتصادی ترقی کا ہدف حاصل نہیں کر پائے گا اور رواں مالی سال اقتصادی ترقی کی شرح 5 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق کرنٹ اکاونٹ خسارہ 2.9 فیصد اور افراط زر کی شرح 4.3 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان معاشی بحران سے باہر نکل چکا: آئی ایم ایف چیف

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کو معاشی اصلاحات پر عمل درآمد کے لیے کوششیں تیز کرنا ہوں گی کیوں کہ پاکستان کو بیرونی، مالیاتی اور توانائی کے شعبے میں چیلنجز درپیش ہیں۔

آئی ایم ایف کے مطابق چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سے سرمایہ کاری اور توانائی کی فراہمی میں بہتری آئی ہے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کو تجویز دی کہ حکومت کو ٹیکس محصولات بڑھانے سمیت برآمدی شعبے کو بہتر کرنے کے لیے بھی اقدامات کرنے ہوں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کیلئے آئی ایم ایف قرض کی آخری قسط منظور

سرکاری خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) دبئی میں آئی ایم ایف کے مشن چیف ہرالڈ فنگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ مذاکرات کے دوران معیشت کے مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو مسلسل تیسرے برس 4 فیصد سے اوپر کی سطح پر برقرار ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ سہولت رساں مانیٹری پالیسی کی وجہ سے اقتصادی ماحول میں میلان ہے جبکہ شرح سود 5.75 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے جوکہ کئی دہائیوں بعد کم ترین شرح ہے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے رواں مالی سال کے لیے جرات مندانہ طور پر اقتصادی ترقی کا ہدف 5.7 فیصد مقرر کیا ہے جبکہ اس وقت شرح نمو 5 فیصد سے نیچے ہی یہی وجہ ہے کہ آئی ایف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان رواں مالی سال اقتصادی ترقی کا طے کردہ ہدف حاصل نہیں کرسکے گا۔

یاد رہے کہ 4 ستمبر 2013 کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پاکستان کے لیے تقریباً 6.15 ارب ڈالر قرض کی منظوری دی تھی جس کی مدت 36 ماہ رکھی گئی تھی۔

اس توسیعی فنڈ سہولت کا مقصد پاکستان کے معاشی اصلاحات پروگرام کو سہارا دینا تھا تاکہ وہ جامع نمو حاصل کرسکے۔

اس سلسلے میں پاکستان کو پہلی قسط کے 54 کروڑ 45 لاکھ ڈالر 2013 میں ہی مل گئے تھے جب کہ اس کے بعد کی قسطیں وقتاً فوقتاً سہ ماہی جائزوں کی تکمیل کے بعد جاری کی جاتی رہیں۔

گزشتہ برس اکتوبر میں عالمی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹین لغراد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اس موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ اب پاکستان معاشی بحران سے نکل چکا ہے جبکہ حکومت کا بھی دعویٰ ہے کہ اب پاکستان کو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں رہی۔


کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025