مخنث کے روپ میں چھپی ماں
نئی دہلی: تیسری جنس کے افراد کے ساتھ ناروا سلوک نہ صرف پاکستان بلکہ پورے برصغیر کا مسئلہ ہے، تاہم پاکستان سمیت بھارت میں گزشتہ چند سال سے مخنث افراد کے حقوق کے لیے جدوجہد میں اضافہ بھی ہوا ہے۔
حال ہی میں بھارت میں مخنث افراد کے لیے سرگرم کارکن گوری ساونت نے وکس بام کی معاونت سے ٹرانس جینڈر افراد کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے ایک منفرد وڈیو ریلیز کی۔
قریبا 3 منٹ 37 سیکنڈ دورانئیے کی اس وڈیو کو اب تک سوشل میڈیا پر 50 لاکھ جب کہ یوٹیوب پر 35 لاکھ سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں۔
وڈیو میں ایک مخنث عورت کو ایک یتیم بچی کو چائلڈ سینٹر سے حاصل کرنے کے بعد اس کی بہتر پرورش کرتے دکھایا گیا ہے۔
وڈیو میں گائتری نامی ٹین ایج لڑکی کو بورڈنگ اسکول کے لیے بس میں سفر کرنے کے دوران اپنی پچھلی زندگی کو یاد کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
گائتری بتاتی ہیں کہ ان کی مخنث ماں کی خواہش ہے کہ وہ ڈاکٹر بنیں۔
وہ سوال اٹھاتی ہیں کہ شہری حقوق کی بک میں تو لکھا ہے کہ ہرطرح کے انسانوں اور شہریوں کے حقوق یکساں ہوتے ہیں، پھر ان کی ماں کے لیے یکساں حقوق کیوں نہیں؟
گائتری اپنی ماں کو سماج میں مشکلات درپیش مشکلات کے حوالے سے بھی بتاتی ہیں۔
بورڈنگ اسکول پہنچنے کے بعد وہ بتاتی ہیں کہ وہ اپنی مخنث ماں کی خواہش کے برعکس ڈاکٹر نہیں بلکہ وکیل بنیں گی، تاکہ وہ اپنی ماں کے حقوق کے لیے کام کر سکیں۔
وڈیو میں مخنث ماں کا کردار ادا کرنے والی گوری ساونت بھارت میں تیسری جنس کے افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سرگرم کارکن ہیں۔
انہوں نے مخںث افراد کو حقوق دلوانے کے لیے بھارت کی سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں درخواستیں بھی دائر کر رکھیں ہیں
تبصرے (1) بند ہیں