• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

اسلامی عسکری اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے، ایرانی سفیر

شائع April 2, 2017

اسلام آباد:پاکستانی قیادت کی جانب سے اسلامی عسکری اتحاد کے لیے جنرل (ر) راحیل شریف کو این او سی جاری کرنے پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا ہے کہ برادر اسلامی ملک پاکستان کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کیے بغیر ہمارا موقف ہے کہ یہ معاملہ اسلامی ممالک کے باہمی اتحاد کو متاثر کر سکتا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے سابق آرمی چیف کو این او سی جاری کرنے پر مہدی ہنر دوست کا کہنا تھا کہ ہمارا ماننا ہے کہ پاکستان کی دور اندیش قیادت کا یمن کے معاملے پر اختیار کیا گیا موقف درست تھا، جس پر ہم نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا تھا۔

ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ ایران کو اسلامی بلاک کا رکن ہونے کی حیثیت سے کسی بھی کشیدہ صورتحال کے حوالے سے تحفظات ہیں، اس لیے پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک سے توقع ہے کہ وہ اس معاملے پر انصاف سے کام لیں گے۔

مہدی ہنردوست نے مزید کہا کہ پاکستانی حکام نے این اوسی جاری کرنے سے قبل کئی بار ایرانی حکام سے اس معاملے پر بات کی، لیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ ایران اس معاملے پر مطمئن ہے، یا اس فیصلے کو قبول کر لیا ہے، اس معاملے پر تحفظات کو حکومت پاکستان تک پہنچا دی ہیں جبکہ امید ہے کہ پاکستان کشیدگی کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا اور جانبدار نہیں ہو گا۔

ایرانی سفیر کے مطابق تہران کئی بار واضح کر چکا ہے ک ایران اسلامی عسکری اتحاد جیسے کسی اتحاد کا حصہ نہیں بن سکتا اور نہ ہی ایران کو اب تک ایسی کوئی پیشکش ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خطے میں کسی تنازعے یا کشیدگی پر قابو پانے کے لیے تمام اسلامی ممالک کو متفقہ طور پر اقدامات کرنا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کے خلاف جنگ، اسلامی فوجی اتحاد قائم

یاد رہے کہ دسمبر 2015 میں سعودی عرب نے اعلان کیا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے اسلامی ریاستوں پر مشتمل فوجی اتحاد قائم کیا گیا ہے، ابتداء میں اس اتحاد میں 34 ممالک شامل تھے بعد ازاں مزید ممالک کی شمولت سے اس کی تعداد 39 ہو گئی تاہم ایران سمیت کئی ممالک اس کا حصہ نہیں ہیں۔

نومبر 2016 میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے بعد مسلسل یہ بات زیر بحث رہی ہے کہ وہ اسلامی اتحاد کی اس فوج کے سربراہ بن رہے ہیں، ابتداء میں سرکاری سطح پر کسی نے اس کی تصدیق نہیں کی تھی، تاہم گزشتہ ماہ کے آخر میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا تھا کہ پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کو 39 مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کا سربراہ بنانے پر اصولی طور پر اتفاق ہوگیا۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس کی رسمی کارروائی شروع نہیں ہوئی ہے لیکن اصولی طور پر یہ طے ہوگیا ہے کہ وہ وہاں جائیں گے جبکہ رسمی کارروائی بھی ہوجائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024