• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سرگودھا : درگاہ کے متولی کے ہاتھوں 20 افراد قتل

شائع April 2, 2017
سرگودھا میں واقع درگاہ کو پولیس نے سیل کردیا ہے — فوٹو / اے ایف پی
سرگودھا میں واقع درگاہ کو پولیس نے سیل کردیا ہے — فوٹو / اے ایف پی

صوبہ پنجاب کے ضلع سرگودھا کے نواحی گاؤں میں قائم درگاہ کے 'متولی' نے مبینہ چارساتھیوں کی مدد سے اپنے متعدد مریدوں کو لاٹھی اور چاقو کے وار سے تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک اور چار افراد زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے سرگودھا کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) لیاقت علی چھٹہ نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع ڈی ایچ کیو ہسپتال سرگودھا میں آنے والی ایک زخمی خاتون نے دی تھی، ان کا کہنا تھا یہ خاتون ان دیگر 3 زخمی افراد میں شامل تھیں جو درگاہ سے زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ واقعہ سرگودھا کے نواحی علاقے چک نمبر 95 شمالی میں موجود ایک درگاہ پر پیش آیا۔

انھوں نے بتایا کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری درگارہ پہنچی اور درگاہ کے متولی عبدالوحید کو اس کے 4 ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا جبکہ 19 افراد کی لاشیں برآمد کرکے انھیں اور کچھ زخمیوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ریجنل پولیس چیف ذوالفقار حمید نے غیرملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘دگارہ کے متولی 50 سالہ عبدالوحید نے مریدوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے جبکہ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس لیے کیا کیونکہ انھیں شک تھا کہ وہ مجھے مارنے آئے ہیں’۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ؛ملزم جنونی اور نفسیاتی ہوسکتے ہیں یا یہ معاملہ درگاہ کے کنٹرول کا بھی ہوسکتا ہے’۔

—تصویر اسکرین گریب
—تصویر اسکرین گریب

لیاقت علی چٹھہ نے بتایا کہ واقعے کی ابتدائی تفتیش کے مطابق درگاہ علی محمد گجر 2 سال قبل آبادی سے دور تعمیر کی گئی تھی، اور ابتدائی تحقیقات میں واقعے میں گدی نشینی کے تنازع کا پہلو نظر نہیں آتا۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے اطلاعات آرہی تھیں کہ مذکورہ درگاہ پر دو گروپوں کے درمیان گدی نشینی کے معاملے پر کچھ عرصے سے تنازع چل رہا تھا۔

مالی امداد کا اعلان

پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے پولیس کو 24 گھنٹے کے اندر واقعے کی تفتیشی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی اور ہلاک شدگان کے لواحقین اور زخمیوں کے لیے مالی امداد کا اعلان کیا۔

وزیر اعلیٰ کی جانب سے ہلاک شدگان کے لواحقین کے لیے 5،5 لاکھ روپے دینے کا اعلان سامنے آیا۔

زخمیوں کے لیے 2،2لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

ڈی سی سرگودھا نے بتایا کہ دو سال قبل ہی سے لاہور کے رہائشی اور خود کو درگاہ کا موجودہ متولی کہلوانے والے عبدالوحید نے یہاں آکر درگاہ سے منسلک لوگوں کو درس دینے کا آغاز کیا تھا۔

جس کے بعد اس کے عقیدت مندوں میں اضافہ ہوتا رہا۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ عبدالوحید کی ذہنی حالت درست معلوم نہیں ہوتی اور اطلاعات کے مطابق وہ درگاہ پر آنے والے اکثر مریدوں کو تشدد کا نشانہ بنایا کرتا تھا۔

تاہم ڈان نیوز کے نمائندے کے مطابق درگاہ کے قریب دیہات کے رہائشیوں نے متولی کی ذہنی حالت خراب ہونے کے حوالے سے خبروں کی تردید کی ہے۔

ڈی سی سرگودھا کے مطابق زخمی خاتون نے پولیس کو بتایا تھا کہ متولی نے گذشتہ روز سے اپنے مریدوں کو بلا کر قتل کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم اپنے مریدوں کو فون کرکے بلاتا تھا اور ایک ایک کرکے ان کو کمرے میں بلا کر قتل کرتا رہا۔

ڈی سی نے بتایا کہ عبدالوحید مریدین کو نشہ آور جوس پلا کر بےہوش کرتا اور پھر انھیں برہنہ کرکے لاٹھی اور چاقو کے وار سے ان کو تشدد کا نشانہ بناتا تھا یہاں تک کہ وہ ہلاک ہوجاتے اور بعد ازاں ان کی لاشوں کو ایک کمرے میں جمع کرتا رہا۔

انھوں نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والے افراد میں 16 مرد اور 3 خواتین شامل ہیں۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق بعد ازاں مقامی افراد نے درگاہ کے اطراف میں ایک برہنہ لاش کی نشاندہی کی جس کا جسم جزوی طور پر جلا ہوا تھا، پولیس نے لاش کو تحویل میں لے کر ہسپتال منتقل کیا جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ دو مقتولین کا تعلق اسلام آباد، ایک کا میانوالی سے ہے جبکہ دیگر مقتولین مقامی رہائشی ہیں اور ان کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

ڈان نیوز کے نمائندے نے ہسپتال ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کے علاوہ قتل کیے جانے والوں میں ایک ہی خاندان سے تعلق رکنے والے دو بھائی اور ایک بہن بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ واقعے سے متعلق ابتدائی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ نامعلوم افرد نے درگاہ پر موجود مریدیں کو نشہ آور مشروب اور کھانا کھلایا جس سے وہ بے ہوش ہوگئے اور انھیں رات گئے سوتے میں قتل کردیا گیا۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی چک 95 شمالی اور اطراف کے دیہاتوں میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ مزید کسی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری کو درگاہ پر تعینات کردیا گیا۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں ڈی سی کے حوالے سے بتایا کہ گرفتار ہونے والا درگاہ کا متولی عبدالوحید الیکشن کمیشن کا ملازم ہے اور اس سے متعلقہ ادارے کا کارڈ بھی برآمد ہوا ہے۔

۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024