• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پنجاب کے بعد پشاور میں طلبہ تنظیموں میں تصادم

شائع March 28, 2017

پشاور : پنجاب کے بعد صوبہ خیبرپختونخوا کی اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں بھی پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن (پی ایس ایف) اور اسلامی جمعیت طلبہ (آئی جے ٹی) کے درمیان تصادم کا واقعہ سامنے آیا ہے جس کے نتیجے میں 2 طلبہ زخمی ہوگئے۔

اطلاعات کے مطابق اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور اسلامی جمعیت طلبہ کے درمیان تصادم ہوا جس کے نتیجے میں دو طالب علم زخمی ہوگئے۔

پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے واقعے میں ملوث 12 طلبہ کو گرفتار کرلیا۔

ڈی ایس پی کیپمس سیف اللہ نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں جبکہ مزید طلبہ کی گرفتاریوں کے لیے کارروائی کی جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی: طلبہ تنظیموں میں تصادم، 5طلبہ زخمی

انہوں نے بتایا کہ تصادم کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری یونیورسٹی پہنچ گئی تھی جبکہ زخمی ہونے والے دو طالب علموں کو خیبر ٹیچنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

ڈی ایس پی نے بتایا کہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں تصادم کی وجہ پنجاب یونیورسٹی میں ہونے والے دو طلبہ تنظیموں کے درمیان جھگڑے کا تسلسل ہوسکتا ہے۔

جبکہ عینی شاہدین اور موقع پر موجود طلبہ کا کہنا ہے کہ 'لڑکی سے بات کرنے اور مبینہ طور پر چھیڑ چھاڑ کی وجہ سے جھگڑا ہوا'۔

موقع پر موجود ایک طالب علم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا کہ 'پی ایس ایف کا ایک رکن یونیورسٹی کی طالبہ کے ساتھ چلتے ہوئے باتیں کررہا تھا کہ اسے اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں نے روک لیا اور اس سے اس کی شناخت اور لڑکی سے تعلق کے بارے میں پوچھنے لگے'۔

طالب علم نے بتایا کہ چند ہی منٹوں میں پی ایس ایف کے کارکنان بھی وہاں پہنچ گئے اور پھر دونوں تنظیموں کے درمیان تصادم شروع ہوگیا۔

اس سلسلے میں یونیورسٹی انتظامیہ سے موقف جاننے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی تحقیقات جاری ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 21 مارچ کو پنجاب یونیورسٹی میں ثقافتی پروگرام کے دوران طلبہ کے 2 گروہوں میں ہونے والے تصادم میں 5 طالب علم زخمی ہوگئے تھے۔

جامعہ پنجاب میں طلبہ کے ایک گروپ کی جانب سے ثقافتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا جبکہ تقریب کے دوران دوسری تنظیم کے طالب علموں نے دھاوا بولتے ہوئے ڈنڈے اور پتھر برسانے کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔

یہ تصادم بھی اسلامی جمیعت طلبہ اور پی ایس ایف کے طلبہ کے درمیان ہوا تھا جس کے نتیجے میں 7 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔

تصادم کے 4 روز بعد جامعہ پنجاب میں حالات معمول پر آنے کے بعد کلاسوں کا آغاز کیا گیا تھا۔


تبصرے (2) بند ہیں

ahmak adamı Mar 28, 2017 11:12pm
This means how strong our political parties are. They are free to commit crimes with the help of our police. Police does not want to arrest them.
Israr Muhammad Khan Yousafzai Mar 29, 2017 01:00am
کالج اور یونیورسٹی میں طلبا تنظمیوں پر پابندی عائد ھے لیکن اسکے باوجود تنظیمیں موجود ھیں اسلامی جمعیت طلبا جو جماعت اسلامی کی تنظیم ھے پی ایس ایف عوامی نیشنل پارٹی کی ھے انصاف سٹوڈنٹ یونین پی ٹی ائی کی شاخ ھے پی ایس ایف پیپلز پارٹی کی ھے پابندی کے باوجود طلبا تنظمیوں موجود ھونا کالج یونیورسٹی انتظامیہ کی مکمل ناکامی ھے

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024