• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

شیخوپورہ حادثہ: ’300 فٹ ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچا‘

شائع March 28, 2017
حادثے کا شکار ہونے والی شالیمار ایکسپریس لاہور سے کراچی جارہی تھی—فوٹو: ڈان نیوز
حادثے کا شکار ہونے والی شالیمار ایکسپریس لاہور سے کراچی جارہی تھی—فوٹو: ڈان نیوز

صوبہ پنجاب کے علاقے شیخوپورہ میں ہرن مینار کے قریب مسافر ٹرین اور آئل ٹینکر کے درمیان ہولناک تصادم کے نتیجے میں بھڑک اٹھنے والی آگ پر قابو پالیا گیا جبکہ ریلوے ٹریک کی بحالی کا کام جاری ہے۔

گذشتہ رات مسافر ٹرین اور آئل ٹینکر کے تصادم کے بعد ٹرین کی پہلی 5 بوگیوں میں آگ بھڑک اٹھی تھی، جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور سمیت 2 افراد ہلاک جبکہ متعدد شدید زخمی ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی شالیمار ایکسپریس لاہور سے کراچی جارہی تھی اور حادثے کے بعد لاہور-کراچی ریلوے ٹریک مکمل طور پر بند ہوگیا تھا۔

’بحالی کے لیے 5 سے 6 گھنٹے درکار‘

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ٹریک کی بحالی کے کام میں مصروف ایک ریلوے عہدیدار معلم نے بتایا کہ حادثے کے نتیجے میں ریلوے ٹریک کا 300 فٹ تک کا علاقہ متاثر ہوا اور اب تک اس میں سے ایک چوتھائی حصے کو بحال کیا جاسکا ہے۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ٹریک کے بحالی کے لیے مزید 5 سے 6 گھنٹے درکار ہوں گے۔

مزید پڑھیں: شیخوپورہ: ٹرین اور آئل ٹینکر میں تصادم، 2 افراد ہلاک

حادثے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'یہ گیٹ بغیر سگنل کا تھا تاہم گیٹ کیپر نے کیبن کو فون کرکے آگاہ کیا تھا، تحقیقات کے بعد ہی یہ بات سامنے آسکے گی کہ گیٹ کیپر کا پیغام کیبن سے ریلوے اسٹیشن تک پہنچ پایا تھا یا نہیں'۔

خیال رہے کہ ریلوے ٹریک پر کرین اور لفٹر سے بوگیوں کو ہٹانے کا کام جاری ہے جس کے بعد متاثرہ پٹڑیوں کو بحال کیا جائے گا۔

‘فائر بریگیڈ 45 منٹ بعد پہنچی‘

دوسری جانب حادثے کے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ’ٹرین تیزی سے آرہی تھی اور اس نے اپنی رفتار کو کم نہیں کیا جس کے نتیجے میں زور دار دھماکا ہوا اور قریب ہی واقع دو گھر بھی آگ کی لپیٹ میں آگئے‘۔

عینی شاہد نے مزید بتایا کہ ’مددگار 15 اور ریسکیو 1122 کی کالز کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا اور مقامی افراد نے گھروں میں موجود جھلسنے والے افراد کو اپنی مدد آپ کے تحت ہسپتال پہنچایا‘۔

ان کا کہنا کہ ’حادثے کے 45 منٹ بعد ڈی سی او اور ڈی پی او یہاں پہنچے۔'

خیال رہے کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے آئل ٹینکر کا ایکسل ریل کی پٹری پر خراب ہونے کو حادثے کی وجہ قرار دیا تھا جبکہ ترجمان ریلوے نجم ولی خان کا کہنا تھا کہ آتشزدگی، پیٹرول اور دیگر کیمیکل کے باعث ہوئی۔

سعد رفیق کا وزارت کے معاملات سے کوئی لینا دینا نہیں، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے شیخوپورہ ٹرین حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پے درپے ٹرین حادثات پر حکومت کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔

پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کیے گئے بیان میں عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ جو حکومت محض ریلوے کراسنگ پوائنٹس محفوظ نہیں بنا سکتی اس سے کس قسم کی کارکردگی کی توقع کی جاسکتی ہے۔

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’وزیر ریلوے کا اپنی وزارت کے معاملات سے کوئی لینا دینا نہیں، انہیں چرب زبانی اور شریفوں کی غلامی زیادہ بھاتی ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لوگوں کی زندگیاں بچانے سے زیادہ وزیر ریلوے کو وزیراعظم اور ان کے خاندان کی لوٹ مار بچانے کی فکر ہے’۔

زخمیوں کی صحتیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’حادثے کی ذمہ داری کسی چھوٹے ملازم پر ڈال کر بڑے مجرموں کو بچانے کی کوشش قبول نہیں کی جائے گی‘۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024