ملک گیر مظاہرے:روسی اپوزیشن رہنما کو قید کی سزا
ماسکو: روس میں حکومت کی مبینہ کرپش کے خلاف ملک گیر احتجاج کو منظم کرنے والے اپوزیشن رہنما کو 15 روز جیل کی سزا سنادی گئی۔ الیگزے نیولنے کو پولیس کا حکم نہ ماننے پر ماسکو کی عدالت نے قید کی سزا سنائی۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق الیگزے نیولنے کو ماسکو میں احتجاج میں شامل ہونے سے قبل گرفتار کرلیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں رات جیل میں ہی گزارنے پڑی اور صبح انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔
اتوار کے روز روس کے مختلف شہروں میں ہزاروں لوگ حکومت کی مبینہ کرپشن کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے تھے اور مظاہرین کی تعداد 12-2011 میں حکومت مخالف مظاہروں کے بعد سب سے زیادہ تھی۔
الیگزے نیولنے نے عدالت میں موجودگی کے دوران سیلفی کے ساتھ ’ٹوئٹر‘ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ وقت بھی آئے گا جب ہم ان کا ٹرائل کریں گے اور اس وقت صحیح انصاف ہوگا۔‘
40 سالہ الیگزے نیولنے روس کے سب سے زیادہ جازب نظر اپوزیشن رہنما مانے جاتے ہیں، جن پر فراڈ اور غبن کے الزامات پر دو بار فرد جرم عائد کی جاچکی ہے، تاہم انہوں نے ان الزامات کو سیاسی سازش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ روس سے تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں، پیوٹن
الیگزے نیولنے نے، جو ان دنوں معطلی سزا بھگت رہے ہیں، حال ہی میں 2018 میں ہونے والے روسی صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
روسی پولیس کے مطابق اتوار کے روز ہونے والے مظاہروں کے دوران تقریباً 500 افراد کو گرفتار کیا گیا، تاہم انسانی حقوق کے ایک گروپ کے مطابق گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔
روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ترجمان دیمتری پیکوف نے مظاہروں کے ذریعے عوام کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے پر اپوزیشن منتظمین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پولیس کی کارروائیوں کا دفاع کیا تھا۔
دیمتری پیکوف کا صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ ’حکومت عوام کے احتجاج کے حق کا احترام کرتی ہے، لیکن ہم ان لوگوں کے لیے احترام کا اظہار نہیں کرتے جنہوں نے گزشتہ روز لوگوں کو بہکا کر غیر آئینی کاموں کے لیے اشتعال دلایا۔‘
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’مظاہروں کے منتظمین کی جانب سے گزشتہ روز مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے پر لوگوں سے رقم دیئے جانے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا۔‘