• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

’پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع‘

شائع March 25, 2017

راولپنڈی : پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل شروع کیا جا چکا ہے، باڑ لگانے کے حوالے سے پہلی ترجیح باجوڑ ایجنسی اور مہمند ایجنسی کے حساس ترین علاقے ہیں۔

پاک فوک کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مہمند ایجنسی اور اورکزئی ایجنسی میں اگلے مورچوں سورن اور کلایا کا دورہ کیا، دورے کے دوران انہوں نے افسروں و جوانوں سے ملاقات کی۔

سرحدی سیکیورٹی اور سرحد پار سے دہشت گردوں کے حملے ناکام بنانے کے حوالے سے آرمی چیف کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر تیکنیکی بنیادوں پر نگرانی کا نظام بھی نصب کر دیا گیا ہے جبکہ فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج وطن کے تحفظ کے لیے دستیاب تمام وسائل بروکار لائے گی۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاک افغان مشترکہ باڈر میکانزم بھی متعارف کروانے کی کوشش کی جارہی ہے، محفوظ، منظم اور پرامن سرحد دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والے دونوں ممالک پاکستان اور افغانستان کے وسیع تر مفاد میں ہے۔

پاکستان کے قبائلی علاقوں کے حوالے سے قمر جاوید باجوہ نے بتایا کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لانا ملکی مفاد میں ہے۔

خیال رہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ آج کل سرحدی علاقوں کے دورے پر ہیں۔

گزشتہ روز انہوں نے مشرقی سرحد پر چوکیوں کے دورے میں جوانوں سے ملاقات کی تھی۔

آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لائن آف کنٹرول کے کیل سیکٹر اور شاردہ میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا۔

واضح رہے کہ پاکستان کی مشرقی سرحد ہندوستان اور مغربی سرحد افغانستان کے ساتھ لگتی ہے، دونوں جانب ہی پاک فوج کو نہایت مستعدی دکھانی پڑتی ہے، مشرقی سرحد پر ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے فوجی جوانوں کے ساتھ ساتھ عام آبادی بھی نشانہ بنتی ہے۔

دوسری جانب مغربی سرحد پر افغانستان کی جانب سے بارڈر سیکیورٹی موثر نہ ہونے سے دہشت گردوں کی پاکستان میں داخلے کی کوشش ہوتی ہے، کیونکہ پاک فوج کے آپریشنز کے باعث ان کو سرحدی علاقوں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا گیا تھا، اب وہ مبینہ طور پر افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024