• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سوشل میڈیا پر گستاخی میں ملوث 3 افراد گرفتار

شائع March 24, 2017

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر گستاخانہ مواد اَپ لوڈ کرنے کے الزام میں ملوث 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

تینوں گرفتار ملزمان کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں پیش کیا گیا جس کے بعد عدالت نے ملزمان کو 7 روزہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا جبکہ ملزمان سے برآمد ہونے والے کمپیوٹرز کو فرانزک تجزیئے کے لیے بھیج دیا گیا۔

خیال رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے کیس کی سماعت جاری ہے۔

رواں ہفتے کے آغاز میں وزارت داخلہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو گستاخی کے الزام میں ایک شخص کی گرفتاری اور متعدد مشتبہ افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: گستاخانہ مواد کی اشاعت میں ملوث ایک شخص گرفتار: ایف آئی اے

اسلام آباد ہائیکورٹ میں جاری اس کیس کی اگلی سماعت 27 مارچ کو ہوگی۔

خیال رہے کہ یہ معاملہ قومی سطح پر خاصی اہمیت اختیار کرچکا ہے۔

گذشتہ ہفتے 14 مارچ کو وزیراعظم نواز شریف نے بھی سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کو ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایات دی تھیں کہ اس مواد کو پھیلانے والے افراد کا سراغ لگا کر انہیں قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار بھی سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد پھیلانے والے 11 افراد کی شناخت کے حوالے سے اپنا بیان جاری کرچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: توہین رسالت ﷺ کےمعاملے پر آخری حد تک جائیں گے، وزیر داخلہ

وزرات داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں کچھ مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کے لیے ایف آئی اے نے انٹرپول سے بھی مدد طلب کرلی ہے، کیوں کہ ان میں سے کچھ افراد کے ملک میں نہ ہونے کے اشارے ملے ہیں۔

سوشل میڈیا پر توہین رسالت ﷺ پر مبنی مواد کے خلاف قومی اسمبلی میں قرار داد مذمت بھی متفقہ طور پر منظور کی جاچکی ہے، جس میں ایوان نے سوشل میڈیا پر توہین رسالت ﷺ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے فوری طور پر اس کے خلاف اقدامات اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024