• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

'حسین حقانی کو ویزا جاری کرنے کا اختیار یوسف گیلانی نے دیا'

شائع March 24, 2017

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کی جانب سے کیے گئے اس دعوے کے 2 دن بعد کہ امریکا میں تعینات پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کو 2010 میں اُس وقت کی وزارت داخلہ کی جانب سے متعلقہ حکام سے کلیئرنس لیے بغیر امریکیوں کو ویزوں کے اجراء کا اختیار دیا گیا تھا، ایک سامنے آنے والی دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ اختیار براہ راست اُس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دفتر سے دیا گیا تھا۔

وزیراعظم کی پرنسپل سیکریٹری نرگس سیٹھی کے دستخط سے جاری کیے گئے خط سے پتہ چلتا ہے کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی امریکیوں کی جانب سے ویزا حاصل کرنے کے لیے درخواست پاکستان کے متعلقہ افسران کو دینے کے بجائے پاکستانی سفیر کی جانب سے فوری طور پر ایک سال کی مدت کے لیے ویزا جاری کرنے کے اختیارات سے مطمئن تھے۔

خط کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد کی مرضی سے امریکیوں کو ویزے جاری کیے۔

خط کے اجراء کی تاریخ 14 جولائی درج ہے، جس کا تذکرہ سرتاج عزیز نے شاید غلطی سے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے خط کی تاریخ کے طور پر کیا۔

خیال رہے کہ سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک کے ترجمان پہلے ہی اس بات سے انکار کرچکے ہیں کہ وزارت داخلہ نے اُس وقت اس طرح کا کوئی خط جاری کیا تھا۔

مذکورہ خط سے پتہ چلتا ہے کہ ’واشنگٹن میں تعینات پاکستانی سفیر کو پاکستان کا سفر کرنے والے اُن امریکی سرکاری سیاحوں کو عارضی ویزا جاری کرنے کا اختیار دیا گیا ہے جنہیں امریکی حکومت نے تحریری طور پر سفر کرنے کی اجازت دی ہے یا جن کی درخواستیں مکمل ہوں اور ان کی جانب سے واضح طور بتایا گیا ہو کہ وہ پاکستان کا سفر کیوں اور کس مقصد کے لیے کرنا چاہتے ہیں‘۔

وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے سینیٹ کو بتایا کہ پالیسی کی تبدیلی کے باعث زیادہ تعداد میں ویزے جاری کیے گئے اور محض 6 ماہ میں 2 ہزار 487 امریکیوں کو سفارتی ویزے جاری ہوئے۔

تاہم انہوں نے بہت سارے سوالات کے جواب نہیں دئیے، انہوں نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ پالیسی کو کس نے اور کب تبدیل کیا تھا اور نہ ہی انہوں نے یہ ذکر کیا کہ یہ سب کس نے کیا۔


یہ خبر 24 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024