• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

گستاخانہ مواد کی اشاعت میں ملوث ایک شخص گرفتار: ایف آئی اے

شائع March 22, 2017

اسلام آباد: وزارت داخلہ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی اشاعت میں ملوث ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں کیس کی سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے معاملے پر اپنی رپورٹ عدالت کو پیش کی۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس معاملے میں اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد دو روز قبل ہی ایک شخص کو حراست میں لیا ہے جبکہ کئی افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے جاچکے ہیں۔

تحقیقات کی سست روی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ اگلی سماعت میں اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد: انٹرپول سے مدد طلب

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ملک کی سب سے بہترین خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی گستاخی میں ملوث افراد کی نشاندہی میں حکومت کی مدد کرے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز ایف آئی اے کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ کیا ڈائریکٹر ایف آئی اے یہ چاہتے ہیں کہ گستاخانہ مواد کی بندش کے لیے عسکری اداروں سے مدد لی جائے۔

مزید پڑھیں: 'کیا گستاخانہ مواد کی بندش میں عسکری اداروں کی مدد لی جائے؟'

سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ پاکستان میں سوشل میٖڈیا پر پابندی کا فیصلہ وزارت داخلہ کی رپورٹ کے بعد کیا جائے گا۔

بعدازاں کیس کی سماعت کو 27 مارچ تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

خیال رہے کہ یہ معاملہ قومی سطح پر خاصی اہمیت اختیار کرچکا ہے۔

گذشتہ ہفتے 14 مارچ کو وزیراعظم نواز شریف نے بھی سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کو ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایات دی تھیں کہ اس مواد کو پھیلانے والے افراد کا سراغ لگا کر انہیں قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار بھی سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد پھیلانے والے 11 افراد کی شناخت کے حوالے سے اپنا بیان جاری کرچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: توہین رسالت ﷺ کےمعاملے پر آخری حد تک جائیں گے، وزیر داخلہ

وزرات داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں کچھ مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کے لیے ایف آئی اے نے انٹرپول سے بھی مدد طلب کرلی ہے، کیوں کہ ان میں سے کچھ افراد کے ملک میں نہ ہونے کے اشارے ملے ہیں۔

سوشل میڈیا پر توہین رسالت ﷺ پر مبنی مواد کے خلاف قومی اسمبلی میں قرار داد مذمت بھی متفقہ طور پر منظور کی جاچکی ہے، جس میں ایوان نے سوشل میڈیا پر توہین رسالت ﷺ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے فوری طور پر اس کے خلاف اقدامات اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024