• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

کراچی کی ضرورت پوری کرنے کیلئے ٹھٹھہ کا پانی بند

شائع March 21, 2017

ٹھٹھہ : کراچی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ضلع ٹھٹھہ کے 4 تعلقوں کیٹی بندر، گھوڑا باری، کھارو چھان اور میرپور ساکرو کو پانی کی فراہمی معطل کردی گئی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق کینجھر سے پانی حاصل کرنے والے کلری بگھیاڑ فیڈر سے ضلع ٹھٹھہ کے چاروں تعلقوں کو پانی کی فراہمی روک دی گئی۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ یہ اقدام کوٹڑی بیراج کی اَپ اسٹریم میں پانی کی قلت کی وجہ سے اٹھایا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ کینجھر جھیل میں پانی کی کی کم سے کم سطح 52 فیصد سے 49.55 فیصد تک لانے کے لیے کلری بگھیاڑ کے اَپر فیڈر میں پانی کی سطح کو کم کرنا لازمی تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پانی کی کمی اور پاکستان کا مستقبل

واضح رہے کہ نہروں میں پانی کی غیر اعلانیہ اور غیر شیڈولڈ بندش کی وجہ سے بھی لنک کینالوں میں پانی کی سطح کم ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے ٹھٹھہ اور میرپور ساکرو کو پانی کی فراہمی کرنے والے کے بی لوئر کو بھی بند کردیا گیا۔

نہروں میں پانی کم ہوجانے کی وجہ سے ساکرو برانچ، جام واہ، اڈیرو برانچ اور ان سے منسلک شاخیں اور چھوٹی نہریں بھی خشک ہوگئی ہیں، جب کہ ساحلی علاقوں کے تعلقوں کیٹی بندر، میرپور ساکرو، گھوڑا باری اور ٹھٹھہ سے ملحقہ اور دور دراز کے علاقوں میں بھی پانی کی سخت قلت پیدا ہوگئی ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کی وجہ سے ان کی تیار فصلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، جب کہ انہیں مویشیوں سمیت اپنی ضروریات پوری کرنے میں بھی سخت مشکلات درپیش ہیں۔

ٹھٹھہ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں اس وقت پانی کی یومیہ ضرورت 9 ہزار 100 کیوسک فٹ ہے، مگر محکمہ آبپاشی صرف 1500 کیوسک فٹ پانی فراہم کر رہا ہے، جس میں سے بھی ناقص سسٹم اور لائنوں کی وجہ سے 200 کیوسک فٹ پانی ضائع ہو رہا ہے، جب کہ پانی کی فراہمی کے اوقات مقرر کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: پانی کی قلت سے صحرائی رقبے میں اضافہ

علاقہ مکینوں کے مطابق محکمہ آبپاشی کے عملداروں نے انہیں کم پانی استعمال کرنے کی ہدایات کر رکھی ہیں اور انہیں کھیتوں اور اجناس کی تیاری کے لیے بھی پانی استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

ادھر پانی کی قلت پر ملاح اتحاد تحریک کے آدم گندرو، ملہار ویلفیئر ایسو سی ایشن کے رشید جھکرو، سندھ کلچرل فورم کے اللہ جڑیو برفت نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو اس سے زمینداروں اور کسانوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور آبادی پانی کی بدترین کمی کا سامنا کرے گی۔

مذکورہ رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انسانوں، مویشیوں اور اجناس کی ضرورت پوری کرنے کے لیے پانی کی مطلوبہ مقدار کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔


یہ خبر 21 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024