• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

شہنشاہ جذبات کو 'آگ کا دریا' نے سُپر اسٹار بنایا

شائع March 19, 2017

پاکستان فلم انڈسٹری پر برسوں تک راج کرنے والے اداکار محمد علی کو مداحوں سے بچھڑے 11برس بیت گئے. لیکن اداکاری کا سحر آج بھی برقرار ہے۔

پاکستان کے معروف اداکار محمد علی انیس اپریل 1930 کو ہندوستان کے شہر رام پور میں پیدا ہوئے جبکہ تقسیم برصغیر کے بعد انہوں نے پاکستان آ کر اپنی فنی خدمات کا آغاز کیا۔

انہوں نے ابتداء میں اپنے کریئر کا آ غاز ریڈیو پاکستان کراچی سے کیا۔

ان کی بھرپور آواز نے انہیں ایک بہترین براڈکاسٹر کی حیثیت سے منوایا جبکہ انہیں فلمی دنیا تک پہنچانے میں بھی ان کی آواز نے ہی اہم کردار ادا کیا۔

محمد علی نے1962 میں فِلم 'چراغ جلتا رہا' سے بطور ولن فلمی کریئر کا آغاز کیا اور شروع کی چند فلموں میں منفی کردار نبھائے، بطور ہیرو ان کی پہلی فلم 'شرارت' تھی۔

تاہم انہیں شہرت ملنے کا آغاز 1964 میں ریلیز ہونے والی فلم 'خاموش رہو' سے ہوا، اسی فلم پر انھوں نے بطور معاون اداکار پہلا نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا۔

تاہم بطور ہیرو ان کی پہلی معروف فلم 'کنیز' تھی جس پر انھوں نے بہترین اداکار کا نگار ایوارڈ بھی اپنے نام کیا، جبکہ 1966 میں فلم 'آگ کا دریا' نے انہیں سپر اسٹار ہیرو بنا دیا، جس کے بعد انہوں نے وہ عروج حاصل کیا جو بہت کم اداکار اپنی زندگی میں دیکھ سکے۔

انہیں شہنشاہ جذبات کا خطاب بھی دیا گیا اور ان کی فلمیں صاعقہ، وحشی، آس، آئینہ اور صورت، انسان اور آدمی سمیت حیدر علی ایسی فلمیں ہیں جن میں ان کی اداکاری عروج پر رہی۔

محمد علی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ان کا شمار ایشیاء کے 25 بہترین اداکاروں کی فہرست میں ہوتا ہے۔

محمد علی نے 275 سے زائد اردو، پنجابی، پشتو، ہندی اور بنگالی فلموں میں کام کیا۔

وہ پاکستان کے واحد فلمی اداکار ہیں جنھیں حکومت پاکستان نے تمغۂ امتیاز سے نوازا جبکہ انہیں 1984 میں تمغۂ حسنِ کارکردگی کا اعزاز بھی دیا گیا۔

مجموعی طور پر 10 نگار ایوارڈ جیتنے والے محمد علی کو ہندوستان کی جانب سے نوشاد ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

انھوں نے علی زیب فاﺅنڈیشن کے نام سے ایک ادارہ بھی قائم کیا، جس کے تحت تھلیسمیا کے مریض بچوں کو طبی امداد فراہم کی جاتی ہے۔

انیس مارچ 2006 کو گردوں کی بیماری کے باعث لاہور میں علی کا انتقال ہوا تاہم ان کی لازوال اداکاری کے نقوش آج بھی عوام کے دلوں میں نقش ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024