• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

مسلم اسکارف پر پابندی 'جائز' قرار

شائع March 14, 2017

لکسمبرگ: یورپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت نے یورپی کمپنیوں کو اس بات کی اجازت دے دی کہ وہ اپنے ملازمین کو اسلامی اسکارف پہننے سے روک سکتی ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 'یورپین کورٹ آف جسٹس' (ای سی جے) نے اپنے فیصلے میں یورپی کمپنیوں کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ اپنے ملازمین کو اسلامی طرز کے اسکارف سمیت ہر اس شئے کے پہننے پر پابندی عائد کرسکتے ہیں جس سے کسی خاص مذہب یا سیاسی نظریات کا پرچار ہوتا ہو۔

منگل کو ای سی جے نے بلجیم سے تعلق رکھنے والی مسلم خاتون کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کے دوران یہ فیصلہ دیا جنہیں سیکیورٹی کمپنی G4S سے محض اس لیے فارغ کردیا تھا کیوں کیوں کہ انہوں نے اسکارف اتارنے سے انکار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس:اسکارف پہننے پر ملازمت سے برطرفی غیرقانونی

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 'اگر کسی کمپنی میں اندرونی طور پر یہ قانون موجود ہو کہ کوئی بھی ملازم سیاسی، مذہبی یا فلسفیانہ خیالات کی علامت سمجھی جانے والی کوئی چیز نہیں پہنے گا تو اس سے کسی ایک فرقے یا مذہب کے ساتھ امتیازی سلوک کا ارتکاب نہیں ہوتا'۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یورپین عدالت کے اس فیصلے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے محض 'امتیازی رویوں' کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

خیال رہے کہ مذہبی علامت سمجھے جانے والے لباس خاص طور پر اسلامی طرز کے اسکارف یورپ بھر میں قوم پرست اور مسلم مخالف جماعتوں کے منظر عام پر آنے کے بعد سے موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔

یورپی ملک آسٹریا عوامی مقامات پر نقاب پر مکمل پابندی کی کوششوں میں مصروف ہے جبکہ گزشتہ برس فرانس میں مقامی حکام نے مسلم خواتین کی جانب سے سوئمنگ کے دوران استعمال کی جانے والی برقینی پر بھی پابندی عائد کردی تھی اور مسلم خواتین کو جرمانے بھی کیے تھے۔

مزید پڑھیں: فرانس میں برقینی پر عائد پابندی ختم

یورپین پارلیمنٹ کی سب سے بڑی جماعت یورپین پیپلز پارٹی کے سربراہ مینفریڈ ویبر نے یورپی عدالت کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ کہ یہ فیصلہ یورپی اقدار کی فتح کے مترادف ہے۔

یاد رہے کہ بلجیم کی مسلم خاتون سمیرہ نے 2003 میں سیکیورٹی کمپنی G4S میں بطور ریسپشنسٹ ملازمت اختیار کی تھی اور اس وقت کمپنی میں مذہبی علامت سمجھے جانے والے لباس پر پابندی کا تحریری طور پر کوئی قانون نہیں تھا۔

تاہم 2006 میں کمپنی نے تحریری طور پر مسلم طرز کے اسکارف پر پابندی عائد کردی تھی اور اسکارف پہننے پر سمیرہ کو نوکری سے نکال دیا تھا جس کے بعد سمیرہ نے کمپنی پر امتیازی سلوک کا الزام عائد کرتے ہوئے یورپین عدالت سے رجوع کیا تھا۔


تبصرے (1) بند ہیں

Imran Mar 14, 2017 06:14pm
I have a question for west. where is your freedom of speech and other freedom regarding humanbeing. or you consider mulims or not humans.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024