• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

وزیراعظم کا سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد ہٹانے کا حکم

شائع March 14, 2017

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کو ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایات دی ہیں کہ اس مواد کو پھیلانے والے افراد کا سراغ لگا کر انہیں قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کو ہدایات دیں کہ سوشل میڈیا پر موجود گستاخانہ مواد کی بندش کے سلسلسے میں فوری اقدامات کیے جائیں،اور ذمہ داروں کو بلا تاخیر کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

وزیر اعظم نے وزارت داخلہ کو ہدایات کیں کہ گستاخانہ مواد کو ہٹانے اور اس میں ملوث ملزمان کا پتہ لگانے سے متعلق ہونے والی پیش رفت سے یومیہ بنیادوں پر آگاہ کیا جائے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گستاخانہ مواد کو ہٹانے اور مستقل طور پر اس کا راستہ روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: گستاخانہ مواد کی موجودگی، فیس بک سے رابطے کا فیصلہ

وزیراعظم نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی ناقابل معافی عمل ہے اور ان سے محبت وعقیدت کا اظہار کرنا مسلمانوں کا قیمتی سرمایہ ہے۔

وزیراعظم نے مستقبل میں بھی اس طرح کے مواد کے پھیلاؤ کو روکنے کے حوالے سے مؤثر اقدامات اٹھانے کی ہدایات کیں۔

وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ گستاخانہ مواد کی بندش اور روک تھام کے لیے سوشل میڈیا کے عالمی اداروں سے بھی رابطہ کیا جائے اور اس حوالے وزارت خارجہ اپنا کردا ادا کرے۔

وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاملہ عدالت میں بھی زیر سماعت ہے، اور اس حوالے سے عدالتی گائیڈ لائین کے تحت ہی اقدامات کیے جائیں۔

نواز شریف نے کہا کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد امت مسلمہ کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف ہے۔

وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو کہا کہ ناموس رسالت ﷺ کے قانون کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے والوں کا کڑا احتساب کیا جائے۔

خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر موجود گستاخانہ مواد سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک کیس بھی زیر سماعت ہے۔

کیس کی سماعتوں کے دوران عدالت کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) وزارت داخلہ اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ اب تک پی ٹی اے 70 سے زائد ویب سائٹس بند کرچکی ہے، جب کہ فیس بک کے بھی تین ایسے پیجز کو بلاک کیا گیا ہے، جن پر گستاخانہ مواد موجود تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ گستاخانہ مواد کو پھیلانے والے افراد کے نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم جاری کر چکی ہے، جب کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جاچکا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

ahmak adami Mar 14, 2017 01:02pm
Aitazaz Ahsan is correct panama ka faisala aa giya hey
الیاس انصاری Mar 14, 2017 09:13pm
سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد ہٹانا وزیراعظم کے بس میں ہی نہیں ہے وہ اسے ہٹانے کا حکم کیسے دے سکتے ہیں - یہ حکم سیاسی پوائینٹ اسکورنگ کے علاوہ کچھ نہیں

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024