سندھ پبلک سروس کمیشن کا 2013 کا امتحان کالعدم قرار
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 2013 میں ہونے والے سندھ پبلک سروس کمیشن کے مشترکہ مسابقتی امتحانات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے امیدواروں کو دوبارہ امتحان دینے کا حکم جاری کردیا۔
سپریم کورٹ میں سندھ پبلک سروس کمیشن سے متعلق ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے پڑھ کر سنایا۔
فیصلے کے مطابق کمیشن کے تحت ہونے والے مسابقتی امتحانات کے نتائج شفاف نہیں تھے لہذا 2013 کے مشترکہ مسابقتی امتحانات کے نتائج کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
عدالت کے مطابق امتحانات کے لیے لیے گئے اسکریننگ ٹیسٹ کی قانونی حیثیت برقرار رہے گی جبکہ دوبارہ ہونے والے امتحان میں اسکریننگ ٹیسٹ پاس کرنے والے 2813 امیدوار ہی شرکت کے اہل ہوں گے۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے سربراہ کی دو ہفتے میں تقرری جبکہ اہلیت رکھنے والے کمیشن ممبران کی چار ہفتے میں تقرری کی ہدایات بھی جاری کیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ نئے تحریری مسابقتی امتحانات چیئرمین اور ممبران کی تقرری کے فوری بعد کرائے جائیں۔
یہ فیصلہ جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت مکمل ہونے پر گذشتہ ماہ فروری میں محفوظ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ پبلک سروس کمیشن کو بھرتیوں سے روک دیا گیا
خیال رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن میں ممبران کی غیر قانونی بھرتیوں اور عہدے کے لیے نااہل چیئرمین کی تقرری کے خلاف ایڈووکیٹ محمد جنید فاروقی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔
سندھ پبلک سروس کمیشن کے ممبران میں سید جاوید علی شاہ بخاری، شمس الدین ہسبانی، سائیں داد خان سولنگی، ڈاکٹر باز محمد جونیجو، غلام شبیر شیخ، فیروز محمود بھٹی، عاشق علی میمن اور محمد حنیف پٹھان شامل تھے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کارروائی کے آغاز کے بعد سندھ پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اور 8 میں سے 5 ممبران مستعفی ہوگئے تھے۔
جبکہ کمیشن کے تین ممبران سائیں داد خان سولنگی، غلام شبیر شیخ اور محمد حنیف پٹھان نے اکتوبر 2016 میں ازخود نوٹس کیس میں فریق بننے کی درخواست جمع کرادی تھی۔
یہ بھی یاد رہے کہ 17 اکتوبر 2016 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن کی تعیناتی سے متعلق ازخود نوٹس کے حتمی فیصلے تک سندھ پبلک سروس کمیشن کو تمام بھرتیوں سے روک دیا تھا۔