'جنگ عظیم دوئم کے بعد بدترین انسانی بحران کا سامنا'
نیویارک : اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کو جنگ عظیم دوم کے بعد سے بدترین انسانی بحران کاسامنا ہے اور چار ممالک کے 2 کروڑ افراد کو بھوک اور قحط کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ برائے انسانیت اسٹیفن اوبرائن نے سیکیورٹی کونسل سے اپنے خطاب میں دنیا کو خبردار کیا کہ نائیجیریا، جنوبی سوڈان، صومالیہ اور یمن میں انسانی تباہ کاریوں کو روکنے کے لیے فوری طور پر جولائی تک 4.4 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو ان ممالک میں بسنے والے زیادہ تر لوگ ممکنہ طور پر بھوک سے مرجائیں گے اور جو بچیں گے وہ بھی مختلف بیماریوں کا شکار ہوکر بالآخر موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔
اسٹیفن اوبرائن نے بتایا کہ جنگ زدہ ملک یمن اس وقت دنیا میں سے زیادہ انسانی بحران کا شکار ہے جہاں مجموعی آبادی کا دو تہائی یا ایک کروڑ 88 لاکھ افراد کو امداد کی فوری ضرورت ہے جبکہ 70 لاکھ لوگوں کی خوراک تک موثر رسائی نہیں۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2015 سے اب تک یمن میں جاری جنگ کے نتیجے میں 7 ہزار 400 افراد ہلاک اور 40 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'شام وقت کے بدترین انسانی بحران سے گزر رہا ہے'
اسٹیفن اوبرائن نے بتایا کہ 'گزشتہ ہفتے میں جنوبی سوڈان اور صومالیہ کا دورہ کیا تھا، صومالیہ میں خواتین اور بچوں کو خوراک اور پانی کی تلاش میں ہفتوں سفر کرنا پڑتا ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ لوگوں کے مال مویشی مر چکے ہیں، آبی ذخائر خشک ہوچکے ہیں اور ان کے پاس کھانے پینے کو کچھ نہیں بچا۔
واضح رہے کہ ان چار ممالک میں ناقص طرز حکومت، موسمیاتی تبدیلی اور وہاں جاری تنازعات نے ایک بڑے انسانی بحران کو جنم دے دیا ہے۔
ان ممالک میں تنازعات اور مسلح تصادم کے نتیجے میں 20 ہزار کے قریب افراد ہلاک اور 26 لاکھ لوگوں کو بے گھر ہونا پڑا اور اس صورتحال نے دنیا کے ان غریب ترین ممالک کی حالت مزید خراب کردی ہے۔