غیرملکی کھلاڑی پاکستان میں بہترین سیکیورٹی کے گن گانے لگے
پاکستان سپر لیگ کا فائنل کھیلنے کیلئے لاہور آنے والے غیرملکی کھلاڑیوں نے پاکستان میں فراہم کی جانے والی سیکیورٹی پر انتہائی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی راہ ہموار کردی ہے۔
پشاور زلمی کے فاتح کپتان ڈیرن سیمی سمیت دیگر کھلاڑیوں نے دورہ پاکستان پر فراہم کردہ بلٹ پروف بسوں اور بند راستوں کی تفصیلات بتانے کے ساتھ ساتھ فوری طور پر واپسی کا احوال بھی سنایا جس کے سبب وہ فتح کا جشن بھی نہ منا سکے۔
پاکستان سپر لیگ کا پورا ایڈیشن متحدہ عرب امارات میں کھیلا گیا لیکن فائننل کا انعقاد انتہائی سخت سیکیورٹی میں اتوار کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کیا گیا جس کے بعد ممکنہ طور پر پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی راہیں ہموار ہو گئیں اور اب ستمبر میں ورلڈ الیون نے دورہ پاکستان کا عندیہ دیا ہے۔
سیکیورٹی خدشات کے سبب کیون پیٹرسن اور لیوک رائٹ سمیت چند کھلاڑیوں نے فائنل کیلئےلاہور آنے سے انکار کردیا تھا لیکن سیمی پاکستان میں سیکیورٹی انتظامات کی بہت تعریف کی۔
ہانگ کانگ میں اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے ویسٹ انڈین ڈیرن سیمی نے کہا کہ سیکیورٹی بہت سخت تھی، میں نے سیکیورٹی کے بارے میں محض اس وقت سوچا جب ہم بس میں تھے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور کی ٹیم ایک فیملی کی طرح ہے ۔۔۔۔ ایک مرتبہ ایک غیرملکی کھلاڑی نے جانے کی بات کی تو تمام کھلاڑیوں نے اس کی پیروی کی۔ یہ بھائی چارے کی طرح ہے۔
یاد رہے کہ لاہور میں احتجاج کے دوران خود کش حملے میں 14 افراد کی ہلاکت کے بعد سیہون شریف میں درگاہ پر حملے میں 90 سے زائد افراد کی ہلاکت سمیت دہشت گرد حملوں کی نئی لہر نے لاہور میں فائنل کے انعقاد پر سوالیہ نشان لگا دیا تھا لیکن عوام اور سیکیورٹی فورسز نے شدت پسندی کے خلاف کھڑے ہوتے ہوئے قذافی اسٹیڈیم میں منعقدہ تاریخی فائنل کو عالیشان کامیابی سے ہمکنار کرایا۔
جب ڈیرن سیمی سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہونی چاہیے تو انہوں نے کہا کہ اس سوال کا جواب میرے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ جب میں اسٹیڈیم پہنچ گیا تو لاہور میں کھیل کر بالکل ویسا ہی لگا جیسا دنیا کے کسی اور حصے میں کھیل کر لگتا ہے ۔ فین بہت ہی پرجوش تھے۔
’یہ صحیح سمت میں ایک چھوٹا قدم ہے ۔۔۔ وقت یہ بات ثابت کردے گا‘۔
ایئرپورٹ، ہوٹل اسٹیڈیم، ایئرپورٹ
ڈیرن سیمی کی ٹیم کے کھلاڑی انگلینڈ کے کرس جارڈن نے کہا کہ لاہور جانے کا فیصلہ انہوں نے بہت ہی محتاط ہو کر اور اپنے اہلخانہ سے مشاورت کے بعد کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مزید کرکٹ میچز کے انعقاد کے حوالے سے کرکٹ کے بڑوں سے بات کرنی چاہیے لیکن اگر اسی طرح کے انتظامت کیے گئے تو وہ بخوشی دوبارہ پاکستان آ کر کھیلیں گے۔
سیمی نے اپنے سفر کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ رات تین بجے سے اگلی رات تین بجے تک یہ سفر ایئر پورٹ سے ہوٹل، ہوٹل سے اسٹیڈیم اور پھر اسٹیڈیم سے ایئرپورٹ تک رہا۔ تو یہ تقریباً آنا اور جانا رہا۔
تبصرے (2) بند ہیں