مردان: پولیس فائرنگ سے ہلاک شخص سماعت سے محروم تھا
مردان: صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع مردان میں خودکش حملہ آور ہونے کے شبہ میں پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے شخص کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ سماعت سے محروم تھا۔
مقتول کی شناخت نوشہرہ کے علاقے شیرین کوٹھا کے رہائشی ولاس میر کے نام سے ہوئی، جو سائیکل پر کپڑے فروخت کیا کرتا تھا۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق واقعہ عدالت کے سامنے موجود ایک پولیس چیک پوسٹ پر پیش آیا۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) مردان شاہ ممتاز خان نے میڈیا کو بتایا کہ سائیکل سوار مذکورہ شخص عدالت کے سامنے والی سڑک پر داخل ہوا، جو گذشتہ 2 ہفتے سے زائد سے ٹریفک کے لیے بند ہے۔
ڈی ایس پی نے بتایا کہ مذکورہ شخص نے پولیس کی جانب سے رکنے کی ہدایت کو نظرانداز کرتے ہوئے بند سڑک پر اپنا سفر جاری رکھا، جس کے باعث پولیس کو اسے روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں:مردان: خودکش حملہ آور ہونے کا شبہ، پولیس فائرنگ سے مزدور ہلاک
واضح رہے کہ اسی چیک پوسٹ پر گذشتہ برس ستمبر میں ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا، جس کے نتیجے میں 16 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مقتول کے بہنوئی ابصار خان نے ڈان کو بتایا کہ ولاس میر 12 بچوں کا باپ تھا اور گذشتہ 10 برس سے زائد سے اپنی سائیکل پر کپڑے فروخت کیا کرتا تھا۔
ابصار خان نے مزید بتایا کہ ولاس میر سماعت سے محروم تھا، حتیٰ کہ لوگوں نے بھی انتہائی زور سے چلا کر پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرنے سے روکا، انھوں نے بتایا کہ پولیس نے انھیں گاڑی سے ٹکر مار کر نیچے گرایا اور پھر ان کے سینے پر 6 گولیاں ماریں۔
انھوں نے بتایا کہ عوامی احتجاج کے بعد مردان پولیس نے ایف آئی آر تو درج کرلی، لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں، 'گولی مارنے والے اہلکار کو براہ راست نامزد کرنے کے بجائے پولیس افسران نے واقعے کی تحقیقات کرنے کا وعدہ کیا ہے'۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز ڈی پی او میاں سعید نے بتایا تھا کہ مقتول کا حلیہ کافی مشکوک تھا جس کی وجہ سے ابہام پیدا ہوا، تاہم اس کے پاس سے کوئی اسلحہ یا بارودی مواد برآمد نہیں ہوا تھا۔