درگاہ لعل شہباز قلندر کی ’بجلی‘ پر سندھ اور وفاق میں جھگڑا
کراچی: گزشتہ ماہ سیہون میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والی درگاہ لعل شہباز قلندر کی 'بجلی' پر وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان جھگڑا سامنے آگیا۔
وفاقی وزارت پانی و بجلی نے الزام عائد کیا ہے کہ درگاہ کی بجلی چوری کرکے چلائی جا رہی ہے، جب کہ سندھ کی وزارت اوقاف نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی بل کی مد میں حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کو ماہانہ لاکھوں روپے ادا کیے جاتے ہیں۔
وفاقی وزارت پانی و بجلی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ درگاہ لعل شہباز قلندر کے لیے چوری کی بجلی استعمال کرنا اور بجلی کے بلوں کی ادائگی نہ کرنا ہی سیکیورٹی لیپس کی وجہ بنے، جس کی وجہ سے درگاہ کو 16 فروری کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارت پانی و بجلی کے ماتحت چلنے والی حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ درگاہ لعل شہباز قلندر اور اس سے ملحقہ عمارتوں کو بجلی کی خصوصی لائن فراہم کی گئی تھی، تاہم درگاہ انتظامیہ نے اس خصوصی لائن کا غلط استعمال کرتے ہوئے قریبی دکانوں اور ہوٹلوں کو بجلی کے غیرقانونی کنکشن فراہم کیے، جس وجہ سے حیسکو کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: قلندر کا مزار کہاں ہے؟
درگاہ انتظامیہ کی طرف بقایا جات کو ظاہر کیے بغیر وزارت کی جانب سے کہا گیا کہ سندھ حکومت نے 2011 سے ادائیگیاں کرنے سے انکار کردیا، جب کہ زیادہ بقایا جات ہوجانے اور بڑے پیمانے پر بجلی چوری کا پتہ لگانے کے بعد 2015 میں بجلی کی خصوصی لائن کو کاٹ دیا گیا۔
بعد ازاں سندھ حکومت کی درخواست پر بجلی کی لائن بحال کی گئی، مگر درگاہ انتظامیہ نے بجلی کے بلوں سے بچنے کے لیےخود کو خصوصی لائن کے دوسرے فیڈر پر منتقل کرکے’ کنڈوں‘ کے ذریعے بجلی حاصل کی، پھر بھی حیسکو انتظامیہ نے درگاہ کے احاطے کا احترام کرتے ہوئے انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی۔
وزارت پانی و بجلی کی جانب سے جاری بیان میں درگاہ لعل شہباز قلندر کی انتظامیہ کی جانب سے بقایا جات کا تخمینہ بتائے بغیر اس بات کا اظہار کیا گیا کہ درگاہ کی انتظامیہ اپنے زائرین کی جانب سے یومیہ لاکھوں روپے کماتی ہے، مگر اس کے باوجود وہ زائرین کو بنیادی سیکیورٹی جیسی معمولی سہولت بھی فراہم نہیں کرتی، جو 'ناقابل یقین' ہے۔
مزید پڑھیں: قلندر کی مقناطیسی شخصیت
دوسری جانب سندھ کی وزارت اوقاف نے وزارت پانی و بجلی کی جانب سے بجلی چوری کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ درگاہ انتظامیہ بجلی بل کی مد میں حیسکو کو ماہانہ لاکھوں روپے ادا کرتی ہے۔
ڈان سے گفتگو کے دوران محکمہ اقاف کے چیف ایڈمنسٹریٹر مشتاق احمد سومرو نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ درگاہ قلندر لعل شہباز کو جعلی بجلی بل بھیجے جاتے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ درگاہ کے تعمیراتی کام کے دوران انتطامیہ کی جانب سے باقاعدگی کے ساتھ بجلی کے بل ادا کیے گئے، مگر تعمیراتی کام مکمل ہونے کے بعد حیسکو کی جانب سے لگائے گئے بجلی کے میٹرز نے کام کرنا چھوڑ دیا تو حیسکو نے درگاہ کو بھاری بلز بھیجنا شروع کردیئے۔
مشتاق احمد سومرو کا کہنا تھا کہ متعدد کوششوں کے باوجود حیسکو انتظامیہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے تیار نہیں، جب کہ درگاہ انتظامیہ نے حیسکو کو بقایا جات کی مد میں 60 لاکھ روپے کی بھاری ادائیگیاں بھی کی ہیں۔