علاقائی روابط کی مضبوطی کیلئے ای سی او اہم فورم: وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے رکن ممالک امن وامان کے فروغ کے لیے مل کرکام کرتے رہیں گے۔
اسلام آباد میں ہونے والے اقتصادی تعاون تنظیم کے 13ویں اجلاس کے اختتام پر ای سی او سیکریٹری جنرل کے ہمراہ مشترکہ کانفرنس میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ اجلاس میں علاقائی سیاحت سمیت توانائی کے شعبے میں تعاون، اعلیٰ تعلیم اور دیگر مقاصد کے حصول کے لیے کثیرالجہت روابط پر زور دیا گیا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ تمام گورننگ باڈیز کو ہدایات دی گئی ہیں کہ اجلاس میں کی گئی سفارشات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
انہوں نے بتایا کہ ای سی او کو کثیرالجہت روابط کے فروغ کے لیے اقدامات کی ہدایت دی گئی ہے، جبکہ اعلامیے میں باہمی رابطوں کو مربوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں ریل، فضائی اور زمینی روابط کو فروغ دینا ہے جبکہ اجلاس میں عوامی سطح پر رابطوں کے فروغ کی بھی ضرورت محسوس کی گئی۔
22 سال بعد اسلام آباد میں ہونے والے ای سی او سربراہی اجلاس کی صدارت اور میزبانی وزیراعظم نواز شریف نے کی جبکہ اجلاس میں 5 رکن ممالک کے صدور اور 3 رکن ممالک کے وزرائے اعظم شریک تھے۔
اجلاس میں شریک صدور کا تعلق ترکی، ایران، آذربائیجان، تاجکستان اور ترکمانستان سے تھا جبکہ کرغزستان اور قازقستان کے وزیراعظم اور ازبکستان کے نائب وزیراعظم اجلاس کا حصہ تھے، افغان صدر اشرف غنی کی نمائندگی پاکستان میں ان کے سفیر ڈاکٹر عمر زاخیلوال نے کی۔
علاوہ ازیں سربراہ اجلاس میں چین خصوصی نمائندے کی حیثیت سے شریک تھا۔
خیال رہے کہ تنظیم کا بارہواں سربراہ اجلاس آذربائیجان کے شہر باکو میں 2012 میں ہوا تھا۔
13 ویں سربراہ اجلاس کا موضوع "علاقائی خوشحالی کے لیے رابطے" تھا، جسے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تناظر میں خصوصی اہمیت حاصل ہے، اجلاس میں ای سی او کے ویژن 2025 کی منظوری بھی دی گی۔
یہ بھی پڑھیں: 'اقتصادی تعاون تنظیم کو اقتصادی اتحاد میں تبدیل ہونا چاہیے'
افتتاحی خطاب
اس سے قبل دن کے آغاز پر اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ای سی او کا خطہ بے پناہ وسائل اور صلاحیتوں سے مالا مال ہے اور سربراہ اجلاس میں رابطوں کو مزید مربوط بنانے پر توجہ دی جائے گی۔
اجلاس کے تمام مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ علاقائی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے ای سی او اہم فورم ہے اور یہ تنظیم بڑے خطے کا احاطہ کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی 52 فیصد تجارت ای سی او کے خطے سے ہوتی ہے اور یہ خطہ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اقتصادی اشاریئے درست سمت میں گامزن ہیں اور وقت آگیا ہے کہ ہم اپنا تاریخی کردار ادا کریں، خطے میں مشترکہ خوشحالی کے لیے رابطوں کا فروغ ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مواصلات کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر خطے میں سرمایہ کاری ہورہی ہے اور ریلوے، شاہ راہیں، تیل اور گیس کی پائپ لائنیں خطے کے ملکوں کو قریب لارہی ہیں۔
نواز شریف کے بعد رکن ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم نے بھی اجلاس سے خطاب کیا اور اپنی سفارشات پیش کیں۔
اقتصادی سرگرمیاں مغرب سے مشرق منتقل ہورہی ہیں: ایرانی صدر
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی نے تنظیم کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ رکن ممالک کے سربراہان کے درمیان اتفاق رائے کے نتیجے میں تنظیم کے مقاصد اور سرگرمیوں کی تکمیل کی رفتار تیز کی جاسکتی ہے۔
ایرانی صدر کے مطابق ای سی او خطے کی اقتصادی صورتحال میں بہتری میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
21 ویں صدی کو ایشیا میں اقتصادی بہتری کا دور قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی سرگرمیاں اب مغرب سے مشرق منتقل ہورہی ہیں۔
ایرانی صدر نے ای سی او ممالک کے درمیان شاہراہوں کے ذریعے رابطہ قائم ہونے کی بھی تجویز دی۔
دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے سیاسی مسائل حل کیے جائیں: ترک صدر
ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنے خطاب میں توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے مشترکہ کاوشوں اور سیاسی مسائل کو حل کیے جانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ای سی او ریفارمز کی جلد تکمیل کا بھی مطالبہ کیا اور زراعت، ماحولیات و سیاحت کے شعبوں میں بہتر تعاون کے قیام کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
مزید پڑھیں: ای سی او اجلاس: افغانستان کا کوئی اعلیٰ نمائندہ شامل نہیں ہوگا
ترک صدر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک متعدد اہم ترقیاتی منصوبوں پر کام کررہا ہے جو ترکی کو اس کے ہمسایہ ممالک سے جوڑنے میں کارگر ہوں گے اور ان منصوبوں میں استنبول میں تعمیر کیا جانے والا دنیا کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ بھی شامل ہے۔
اختتامی خطاب—'حکومت کا وژن پرامن ہمسائیگی کو یقینی بنانا'
ای سی او سربراہ اجلاس سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ تصفیہ طلب مسائل کا حل بےحد ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ای سی او میں دنیا کے شمال اور جنوب کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، پاکستان ای سی او کے تمام مقاصد کے حصول کے لیے پرعزم ہے۔
اجلاس کی افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اجلاس نے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے مشاورت کا بہترین موقع فراہم کیا، جبکہ مختلف ملکوں کے سربراہان کی شرکت نے اجلاس کو کامیاب بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ای سی او کو دنیا کا ایک متحرک اور فعال بلاک بنانا ہے اور ان کی حکومت کا وژن پرامن ہمسائیگی کو یقینی بنانا ہے جبکہ پائیدار ترقی اور امن کے لیے باہمی روابط کا فروغ ضروری ہے۔
گزشتہ روز اقتصادی تعاون تنظیم کے 13ویں سربراہ اجلاس سے قبل وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھی اقتصادی اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ انسانی اور مادی وسائل کو مکمل طور پر بروئے کار لاتے ہوئے اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کو ایک موثر اقتصادی اتحاد میں تبدیل کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جانی چاہئیں۔
مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس وقت خطے کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جن میں دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ اور بین العلاقائی منظم جرائم شامل ہیں، ان چیلنجز سے نمٹنے اور خطے کے ترقی اور پیداوار کو آگے بڑھانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
مشترکہ اعلامیہ
اسلام آباد میں اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق رکن ممالک نے خطے کی معاشی ترقی،علاقائی روابطہ اور امن واستحکام کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کاا اظہار کیا۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق تنظیم کی سلور جوبلی کےموقع پر خواہش مند ممالک اور تنظیموں کو رکینت دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
رکن ممالک نے تنظیم کے نصب العین کو سامنے رکھتے ہوئے تمام معاہدوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کا فیصلہ کیا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ریاستوں کی خود مختاری کا احترام اور تنازعات کے حل پر زور دیا۔
اجلاس میں عالمی سطح پر درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلیے مل کر کام کرنے، علاقائی رابطے کے لیے سیاسی، معاشی، ثقافتی اور تنکینکی طور پر تعاون کو فروغ دینے، سائبر، توانائی، ریل، سڑکوں اور بندرگاہوں کےذریعے رابطے بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اس کے علاوہ رکن ممالک کے درمیان تعلیمی اور سائنسی اداروں اور عوامی رابطے کو فروغ دینے،خطے میں جاری اقتصادی راہداریوں کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ جُڑنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں رکن ممالک کے درمیان تجارت اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق رائے سامنے آیا۔
ای سی او سربراہ اجلا س میں وژن 2025 کی منظوری بھی دی گئی جبکہ وژن 2025 میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے ای سی او بینک کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
رکن ممالک نے ای سی او ری انشورنس کمپنی فعال کرنے، تیل، گیس پائپ لائن، بین علاقائی توانائی بالخصوص بجلی کی پیداوار میں سرمایہ کاری کا بھی فیصلہ کیا۔
اجلاس میں جمہوریت کو درپیش خطرات سے نمٹنے کیلیے منتخب حکومتوں کو مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
رکن ممالک نے مقبوضہ علاقوں کی آزادی کے لیے مشترکہ کوششوں پر بھی اتفاق کیا۔