2018 میں دو سیاح چاند پر جائیں گے
نجی امریکی راکٹ کمپنی 'اسپیس ایکس' نے خلائی سفر کے شوقین 2 افراد کو اگلے برس چاند کے سفر پر بھیجنے کا اعلان کردیا۔
اسپیس ایکس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ایلون مسک کے مطابق یہ منصوبہ 2018 کے آخر کے لیے تیار کیا گیا ہے اور دونوں افراد اس متوقع خلائی سفر کے اخراجات کی ادائیگی کے لیے خطیر رقم ادا کرچکے ہیں۔
ایلون مسک کے مطابق یہ منصوبہ 45 سالوں میں پہلی بار عام افراد کو خلا میں جانے کا موقع فراہم کرے گا۔
دونوں افراد جن کے نام تاحال منظرعام پر نہیں آئے ہیں، اُس اسپیس شپ کے ذریعے چاند تک کا سفر کریں گے جو رواں برس کے آخر میں انسانوں کے بغیر تجرباتی فلائٹ کرنے والی ہے۔
دونوں افراد کی شناخت اور ایک ہفتے پر محیط مشن پر اٹھنے والے اخراجات سے متعلق معلومات واضح نہ کرتے ہوئے سی ای او کا مزید کہنا تھا کہ ان میں کوئی ہولی وڈ سلیبریٹی شامل نہیں ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے تعاون کے باعث ممکن ہوسکا ہے۔
سی ای او نے مزید بتایا کہ دونوں مسافر اس تیزی سے نظام شمسی میں سفر طے کریں گے جو اس سے پہلے کبھی ممکن نہیں ہوسکا۔
ناسا کے 1968 میں بھیجے گئے اپالو 8 مشن کے خلا نوردوں کی طرح یہ افراد خلا کی تسخیر کو پہنچیں گے اور اس سفر کے لیے ان کے فٹنس ٹیسٹ اور ابتدائی تربیت کا آغاز رواں سال کے اختتام تک شروع ہوجائے گا۔
سی ای او کے مطابق اسپیس ایکس کا پہلا خلائی مشن انسانوں کے بغیر اور دوسرا انسانوں سے لیس ہوگا، ان کا کہنا تھا 'چاند تک سفر کرنے والے پہلے دونوں مسافر اپنی کھلی آنکھوں سے خلا میں داخل ہوں گے، اس میں کچھ خطرہ بھی موجود ہے، جسے ہم کم کرنے کی پوری کوشش کریں گے'۔
ایلون مسک کے مطابق خلائی سیاح چاند کے گرد ایک چکر کاٹنے کے بعد چاند کی سطح کو چھوتے ہوئے گزریں گے تاہم اس مشن میں چاند کی سطح پر لینڈنگ شامل نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ناسا اس مشن کا حصہ بننا چاہے گا تو ناسا کے خلانوردوں کو اس مشن میں شامل ہونے کے لیے ترجیح دی جائے گی۔
خیال رہے کہ 70 کی دہائی کے بعد سے امریکا نے کسی خلانورد کو چاند پر روانہ نہیں کیا۔