پنجاب: ’پختونوں‘ کے ساتھ نسلی تعصب برتنے کی مذمت
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے ’پختونوں‘ سے اپنے صوبے میں بظاہر ’نسلی تعصب‘ برتنے پر حکومت پنجاب کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
پنجاب میں انتظامیہ نے دہشت گردی کی تازہ لہر کے بعد دہشت گردوں کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کا آغاز کیا، جس میں کئی پختونوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔
ایچ آر سی پی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ’پنجاب کے بعض اضلاع کے انتظامیہ عہدیداروں نے لوگوں کو اپنے اطراف میں پختون دِکھنے اور فاٹا سے تعلق رکھنے والے مشتبہ افراد پر نظر رکھنے اور کسی مشتبہ سرگرمی کو رپورٹ کرنے کے رسمی یا غیر رسمی احکامات جاری کیے ہیں۔‘
ایچ آر سی پی نے معاملے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پورے نسلی گروہ کو مشتبہ بنائے جانے کی واضح مذمت کا مطالبہ کیا اور نسلی تعصب سے بچنے کے لیے عہدیداروں کے تربیتی پروگرام متعارف کرانے کے اصلاحی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ ’پختون افراد کو ان کی ظاہری وضع قطع کے باعث ہراساں کیے جانے اور مشتبہ بنانے سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کا اعلان کیا جائے۔‘
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں کریک ڈاؤن: 205 مشتبہ ملزمان گرفتار
ایچ آر سی پی کے مطابق پنجاب انتظامیہ کی سوچ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ سمجھتی ہے کہ دہشت گردی اور تخریب کاری کے مرتکب ’صوبے کے باہر‘ کے لوگ ہوتے ہیں، اس دعوے سے ناصرف لوگوں کو مشتبہ نظروں سے دیکھ کر برابری کی ضمانت کے منہ پر طمانچہ مارا جاتا ہے بلکہ لوگوں کو ان کی نسلی شناخت کے باعث مشکوک سے کچھ زیادہ ہی سمجھا جاتا ہے۔
قبل ازیں کئی سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی کریک ڈاؤن کے دوران ’پختونوں‘ کو ہراساں کرنے اور نسلی تعصب کا نشانہ بنانے پر پنجاب پولیس کی سختی سے مذمت کرچکے ہیں۔
یاد رہے کہ 13 فروری کو مال روڈ پر خودکش حملے میں 6 پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد پنجاب کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبے بھر میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔
حملے کے چند روز بعد محکمہ داخلہ پنجاب کے ’صوبائی انٹیلی جنس سینٹر‘ نے ایک خط جاری کیا، جس میں پولیس حکام کو مختلف شہروں کی سیکیورٹی سخت رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
خط میں کہا گیا تھا کہ ’کومبنگ آپریشنز صوبے کے تمام علاقوں بالخصوص افغان اور پٹھان آبادی والے علاقوں میں کیا جائے۔‘
گزشتہ ہفتے راولپنڈی پولیس نے بھی فاٹا سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی نگرانی شروع کی تھی، جبکہ انہیں چپ والے قومی شناختی کارڈز جاری کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی تھی۔
تبصرے (1) بند ہیں