کم جونگ نیم قتل: مذاق کرنے کے 90ڈالر ملے، مشتبہ خاتون
کوالالمپور: شمالی کورین رہنما کم جونگ ان کے سوتیلے بھائی کم جونگ نیم کے قتل میں گرفتار مشتبہ خاتون کا کہنا ہے کہ انہیں مہلک کیمیکل مقتول کے منہ پر لگانے کے لیے 90 ڈالر ادا کیے گئے تھے اور وہ اس کام کو مذاق کا حصہ سمجھتی رہی تھیں۔
رپورٹس کے مطابق ستی آسیہ نامی اس خاتون کا انتظامیہ کو مزید بتانا تھا کہ وہ نہیں چاہتی کہ اس کے والدین اسے اس طرح زیر حراست دیکھیں۔
مشتبہ خاتون سے 30 منٹ جاری کی گفتگو کے بعد ملائیشیا میں انڈونیشیا کے نائب سفیر اینڈریانو ایرون کا بتانا تھا کہ اس نے پیغام اس لیے دیا تاکہ اس کے ماں باپ فکرمند نہ ہوں اور اپنی صحت کا خیال رکھیں۔
قتل کی کارروائی سے متعلق خاتون کا مزید بتانا تھا کہ اسے ایک قسم کا آئل دیا گیا تھا جو بےبی آئل جیسا لگتا تھا، اس آئل کو مقتول کے چہرے پر لگانا تھا اور انہوں نے یہ کام مذاق کا حصہ سمجھ کر کیا۔
یاد رہے کہ کوالالمپور ایئرپورٹ پر کم جونگ نیم کو زہریلا کیمیکل لگانے کا یہ واقعہ 13 فروری کو پیش آیا تھا جب وہ کوالالمپور میں ذاتی کاروبار کے سلسلے میں موجود تھے جبکہ مکاؤ کی پرواز میں سوار ہونے جا رہے تھے۔
واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 2 خواتین کم جونگ نیم کے چہرے پر کچھ لگا رہی ہیں اور اس کے بعد وہ ایئرپورٹ اسٹاف سے مدد طلب کرتے دکھائی دیئے تھے۔
کم جونگ نیم اس حملے کے چند ہی گھنٹوں میں ہلاک ہوگئے تھے۔
15 فروری کو ملائیشین پولیس نے کوالالمپور ایئرپورٹ کے ٹرمینل سے ایک مشتبہ خاتون کو حراست میں لیا تھا، جن کے پاس ویتنام کی سفری دستاویزات موجود تھیں جبکہ بعد ازاں رائل ملائیشیا پولیس کے انسپکٹر جنرل سری خالد بن ابوبکر نے قتل میں ملوث انڈونیشئن پاسپورٹ کی حامل ایک اور خاتون کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کورین ڈکٹیٹر کے بھائی کا قتل، ملائیشیا میں مزید گرفتاریاں
اندونیشین پاسورٹ رکھنے والی 25 سالہ آسیہ نے کہا تھا کہ اسے دھوکے سے اس قتل کا حصہ بنایا گیا تاہم ملائیشین پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں مشتبہ خاتون قتل کے منصوبے سے آگاہ تھیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز (24 فروری) کو ملائیشین پولیس نے کم جان نیم کے قتل میں خطرناک ترین کیمیائی عنصر کے استعمال کا انکشاف کیا تھا۔
ماہرین کا بتانا تھا کہ ایئرپورٹ پر کم جونگ نیم کے قتل میں ’وی ایکس' نامی کیمیکل استعمال کیا گیا، جس کی صرف ایک بوند چند منٹ میں انسان کی جان لینے کے لیے کافی ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ اس کیمیکل کو اقوام متحدہ کی جانب سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ہتھیار قرار دیا جاچکا ہے۔
ملائیشین پولیس کے مطابق مذکورہ کیمیکل کم جونگ نیم کے جسم پر پایا گیا جبکہ وہ اس بات کی تفتیش میں مصروف ہیں کہ یہ کیمیکل ملک میں کیسے داخل ہوا۔
جنوبی کوریا کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ کم جونگ ان کے سوتیلے بھائی کم جونگ نیم کے پر اسرار قتل کے پیچھے خود شمالی کوریا کا ہی ہاتھ ہے۔
مزید پڑھیں: 'کم جونگ نیم کے قتل میں شمالی کوریا کا ہاتھ'
بعض جنوبی کورین قانون دانوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ 2012 میں بھی کم جونگ ان نے اپنے سوتیلے بھائی کم جونگ نیم کو قتل کرنے کا حکم جاری کیا تھا تاہم اس وقت یہ کوشش کامیاب نہیں ہوسکی تھی۔
واضح رہے کہ ملائیشیا کی جانب سے اب تک شمالی کورین حکومت کو اس قتل کا ملزم نہیں ٹھہرایا ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ چار شمالی کورین باشندوں نے ان دونوں خواتین کو زہریلا کیمیکل فراہم کیا اور کم جونگ نیم کے قتل کے بعد وہ چاروں افراد ملائیشیا سے واپس شمالی کوریا لوٹ گئے۔
وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اشارہ
ملائیشیا کے پولیس چیف اس پراسرار قتل کی تحقیقات میں پوچھ گچھ کے لیے شمالی کوریا کے ایک سینئر سفارتی اہلکار تک پہلے بھی رسائی مانگ چکے ہیں اور اب ملائیشیا کا کہنا ہے کہ اگر شمالی کوریا ان کے ساتھ تعاون نہیں کرتا تو اس سفارتی اہلکار کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے جائیں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا کی سیلانگور ریاست کے پولیس چیف عبدالسمع کا کہنا تھا کہ وہ شمالی کورین سفیر کو معقول وقت فراہم کریں گے کہ اس دوران وہ پولیس کے سامنے پیش ہوجائیں لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو آگے سخت ایکشن لیا جائے گا۔
ملائیشیا اور شمالی کوریا میں کشیدگی
واضح رہے کہ شمالی کورین رہنما کے سوتیلے بھائی کے پراسرار قتل کی تحقیقات کے معاملے پر پیانگ یانگ اور کوالالمپور آمنے سامنے ہیں۔
شمالی کوریا کم جونگ نیم کے پراسرار قتل کے حوالے سے ملائیشیا کی تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرچکا ہے، شمالی کوریا کے سفیر کی جانب سے کوالالمپور پر مخالف قوتوں کی سازش کا الزام عائد کرنے کے بعد ملائیشین وزارت خارجہ شمالی کوریا میں تعینات اپنے سفیر کو واپس بلا چکی ہے۔
دونوں ممالک لاش کی حوالگی کے معاملے پر بھی متفق نہیں، شمالی کوریا کی جانب سے لاش کا پوسٹ مارٹم کیے جانے پر مسلسل اعتراض اٹھایا جاتا رہا ہے جبکہ ملائیشیا بضد ہے کہ مقتول کے اہل خانہ کے ڈی این اے کے نمونوں سے تصدیق کیے بغیر لاش شمالی کوریا کے حوالے نہیں کی جائے گی۔