سیہون میں سیکیورٹی صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی، وزیرداخلہ
اسلام آباد: لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے حالیہ خودکش دھماکے کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ سیہون میں سیکیورٹی وفاقی نہیں صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران سندھ کی صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ سیہون خودکش حملے کے بعد ہونے والے اجلاس میں ہمیں صرف یہ بریفنگ دی گئی کہ دھماکے میں کتنے لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے اور انھیں کہاں منتقل کیا گیا۔
وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ 'جب میں نے سندھ کے چیف سیکریٹری سے سیکیورٹی لیپس کے حوالے سے سوال کیا تو ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا، پھر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی اس حوالے سے سوال کیا'۔
چوہدری نثار نے سوال کیا کہ 'کیا ہماری وجہ سے وہاں واک تھرو گیٹس فعال نہیں تھے یا بجلی نہ ہونے کے ذمہ دار بھی ہم تھے؟'
مزید پڑھیں:درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش دھماکا
یاد رہے کہ رواں ماہ 16 فروری کو سندھ کے شہر سیہون میں واقع لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر خودکش دھماکے کے نتیجے میں 80 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوئے، اس دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم جماعت الاحرار نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اس موقع پر وزیر داخلہ نے صوبائی حکومتوں کے لیے جاری کی گئی ایڈوائزری پر بھی بات کی اور کہا کہ 'ہم نے صوبوں کو یہ بتادیا تھا کہ اس جگہ سے دہشت گرد آئیں گے اور ان کی یہ حکمت عملی ہوگی لیکن اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا'۔
چوہدری نثار نے شکوہ بھی کیا کہ جب بھی کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو وفاقی وزیر داخلہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سیہون دھماکا: قیمتی جانوں کے ضیاع پر ملک سوگوار
ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ 20 نکاتی نیشنل ایکشن پلان آسمان سے نہیں آیا، یہ سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اس کے 10 نکات صوبائی حکومتوں کے ذمہ ہیں جبکہ بقیہ 10 میں سے بھی 4 وزارت داخلہ کے ذمہ ہیں۔
دہشت گردی کے واقعات میں کمی کا دعویٰ
پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ نے ایک مرتبہ پھر ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی کا دعوی کیا اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف حکومتی اقدامات کارگرثابت ہوئے، 2013 میں روزانہ چھ سے سات دھماکے ہوتے تھے، اب مہینوں میں کوئی واردات ہوتی ہے۔
ساتھ ہی انھوں نے بتایا، 'گذشتہ برس 10 سالوں میں پہلی دفعہ ہزار سے کم دھماکے ہوئے، جس کا اعتراف پوری دنیا نے کیا، ان دھماکوں میں سے 450 میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، جبکہ 260 میں جانی نقصان ہوا، تاہم یہ بھی نہیں ہونا چاہیے تھا'۔
وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی ختم نہیں ہوئی، لیکن اس کا گراف کم ضرور ہوا ہے۔
میڈیا سے معاونت کی درخواست
پریس کانفرنس کے دوران چوہدری نثار نے درخواست کی کہ میڈیا کے ادارے دہشت گردوں کے نمائندوں کی تشہیر نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دہشت گردوں تنظیموں اور ان کے نمائندوں کو مکمل بلیک لسٹ کرنا ہے اور ملکی سلامتی کے لیے دہشت گردوں کی تشہیر روکنے کی اشد ضرورت ہے۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میڈیا کی پہنچ بہت زیادہ ہے اور عوام اس پر یقین رکھتے ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں