• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

چین کی جانب سے آپریشن’ رد الفساد‘ کی حمایت

شائع February 25, 2017

بیجنگ: چین نے پاک فوج کی جانب سے شروع کیے جانے والے نئے آپریشن ’رد الفساد‘ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے جہاں ملک بھر میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کو ختم کرنے میں مدد ملے گی وہیں سرحدوں کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گنگ شانگ نے میڈیا بریفنگ کے دوران ’ردالفساد‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’چین پاکستان کی جانب سے اپنی اندرونی سیکیورٹی کو یقینی بنانے، استحکام لانے اور اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے دہشت گردی کے خلاف شروع کیے گئے آپریشن جیسے اقدامات کو سمجھتا ہے اور اس کی حمایت کرتا ہے'۔

گنگ شانگ کے مطابق حالیہ برسوں میں پاکستان نے دہشت گردی کا سامنا کرنے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے اور ان میں قدرے کامیابی حاصل کی۔

اس موقع پر چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کی لہر میں معصوم لوگوں کی ہلاکتوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کا مقابلہ، چین کی پاکستان کو مدد کی پیشکش

انہوں نے فوجی آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’چین کو یقین ہے کہ پاکستانی حکومت، فوج اور عوام کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں سے ایک دن وہ دہشت گردی کے خلاف فتح حاصل کرلیں گے‘۔

یاد رہے کہ ملک کے چاروں صوبوں میں دہشت گردی کی حالیہ لہر میں 100 افراد کے ہلاک اور سیکڑوں کے زخمی ہونے کے بعد پاک فوج نے رواں ماہ 22 فروری کو ملک گیر آپریشن ’رد الفساد‘ کا آغاز کیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے فوجی آپریشن کا اعلان آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت لاہور میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد کیا۔

آپریشن ’رد الفساد‘ کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے خلاف گزشتہ آپریشنز کے نتیجے میں قائم ہونے والے استحکام کے فوائد حاصل کرنے، بقیہ دہشت گردی کے خطرات کو ختم کرنے اورسرحدوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

مزید کہا گیا تھا کہ اس آپریشن میں پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف)، پاک بحریہ، پیراملٹری سیکیورٹی فورسز، قانون اور سیکیورٹی نافذ کرنے والے سول اداروں سمیت خفیہ ادارے بھی شامل ہوں گے۔


یہ خبر 25 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024