آپریشن ’رد الفساد‘ کا راولپنڈی سے آغاز
لاہور: پاک فوج کی جانب سے اعلان کردہ آپریشن ’رد الفساد‘ کا عملی طور پر آغاز کردیا گیا اور اس کے تحت سب سے پہلے راولپنڈی میں پاک فوج، رینجرز اور پولیس نے مشترکہ کارروائی کی۔
اس کارروائی کے نتیجے میں 13 افغان باشندوں سمیت 40 مشکوک افراد کی گرفتاری کا دعویٰ کیا گیا جبکہ ان کے قبضے سے بڑے پیمانے پر ہتھیار بھی برآمد کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب میں رینجرز کو 60 یوم کے لیے پولیس کے اختیارات دیے گئے تھے جس کے بعد پاک فوج نے بھی دہشت گردی کی حالیہ لہر کے پیش نظر ملک بھر میں ’رد الفساد‘ کے نام سے فوجی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق جمعرات کو علی الصبح راولپنڈی کے علاقہ ڈھوک حسو سے سیکیورٹی فورسز کے دستوں نے کارروائی کا آغاز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کا ملک بھر میں ’رد الفساد‘ آپریشن کا فیصلہ
سرچ اور کومبنگ آپریشن میں 13 افغان باشندوں سمیت 40 مشکوک افراد کو حراست میں لے کر 6 کلاشنکوف سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ پکڑنے کا دعویٰ کیا گیا۔
رینجرز نے پاک فوج اور پولیس کے ساتھ مل کر راولپنڈی ڈھوک حسو کے علاقوں، ڈھوک مٹکیال، بورنگ روڈ اور آئی جی پی روڈ سے ملحقہ علاقوں میں آپریشن کیا۔
اس سرچ اور کومبنگ آپریشن میں پاک فوج کے دستوں کی قیادت سیکٹر انچارج پنڈی بریگیڈیئر حماد نے کی جبکہ رینجرز کے دستوں کی نگرانی کرنل امان اللہ کررہے تھے۔
آپریشن میں پاک فوج کی کوئک رسپانس فورس کے دستوں نے بھی حصہ لیا۔
آپریشن کے دوران حراست میں لیے جانے والے مشتبہ افراد کو تھانہ رتہ امرال منتقل کیا گیا جہاں ان کے شناختی کوائف کی چھان بین کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں رینجرز کو اختیارات دینے کی باقاعدہ منظوری
تھانہ رتہ امرال میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رینجرز کے کرنل امان اللہ نے آپریشن کی تصدیق کی اور برآمد ہونے والا اسلحہ بھی میڈیا کو دکھایا۔
لورالائی سے 23 بارودی سرنگیں برآمد
دوسری جانب بلوچستان کے ضلع لورالائی میں فرنٹیئر کور (ایف سی) اور خفیہ اداروں نے آپریشن ’رد الفساد‘ کے تحت مشترکہ کارروائی میں 23 بارودی سرنگیں برآمد کرلیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق لورالائی میں تخریب کاری کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے ایف سی اور خفیہ اداروں نے کالعدم تحریک طالبان اور جماعت الاحرار کے نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے دوران 23 بارودی سرنگیں برآمد کیں۔
بیان میں کہا گیا کہ دونوں کالعدم تنظیموں کا نیٹ ورک دہشت گرد وہاب زاخبیل چلا رہا تھا، جبکہ ان بارودی سرنگوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گاڑیوں اور لورالائی یونیورسٹی کی بسوں پر حملوں کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔
یاد رہے کہ بدھ 22 فروری کو پاک فوج نے ملک بھر میں آپریشن ’رد الفساد‘ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت لاہور میں سیکیورٹی اجلاس میں کیا گیا تھا اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اس آپریشن کو شروع کرنے کا مقصد ملک بھر کو اسلحہ سے پاک کرنا، بارودی مواد کو قبضے میں لینا، ملک بھر میں دہشت گردی کا بلاامتیاز خاتمہ اور سرحدی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
22 فروری کو ہی وزارت داخلہ نے پنجاب میں رینجرز کو 60 روز کے لیے خصوصی اختیارات دینے کی باقاعدہ منظوری دی تھی۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت اعلی سطح کے اجلاس میں رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ لاہور میں 13 فروری کو ہونے والے خود کش دھماکے کے بعد کیا گیا جس میں 13 افراد ہلاک اور 85 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔