• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مہمند میں بارودی سرنگ دھماکا، راہگیر جاں بحق

شائع February 22, 2017

وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی مہمند ایجنسی میں بارودی سرنگ کے دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مہمند ایجنسی کی دور افتادہ تحصیل پنڈیالی کے علاقے دویزئی کنڑہ میں بہادر نامی ایک راہگیر بارودی سرنگ کی زَد میں آگیا اور موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔

دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا، لیکن تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

مہمند کی تحصیل پنڈیالی کا علاقہ دویزئے گزشتہ کئی ماہ سے شورش کی زَد میں ہے اور یہاں سیکیورٹی اہلکاروں اور امن کمیٹیوں کے اراکین کو بارودی سرنگ کے دھماکوں میں نشانہ بنانے کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں۔

دوسری جانب مہمند ایجنسی میں بھی سیکورٹی کے انتظامات انتہائی سخت کردیئے گئے ہیں اور سیکیورٹی فورسز علاقے میں مسلسل گشت میں مصروف ہیں۔

مزید پڑھیں: مہمند:خودکش دھماکے میں 3 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 5 جاں بحق

واضح رہے کہ مہمند ایجنسی کی تحصیل غلانئی میں رواں ماہ 15 فروری کو ہونے والے خود کش حملے میں 3 لیویز اہلکاروں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہونے والے گروپ جماعت الاحرار نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

دوسری جانب مہمند ایجنسی میں شدت پسندوں کی جانب سے تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

فاٹا میں سب سے زیادہ اسکول مہمند ایجنسی میں تباہ کیے گئے، جن کی تعداد 127 ہے اور جس میں سب سے زیادہ 64 اسکول تحصیل صافی میں تباہ ہوئے، شدت پسند عناصر نے کئی سال پہلے مہمند ایجنسی کے واحد ڈگری کالج کو بھی تباہ کردیا تھا جس کے بعد آج تک وہاں تدریسی عمل شروع نہ ہوسکا۔

یہ بھی پڑھیں:مہمند ایجنسی میں سرکاری اسکول دھماکے سے تباہ

مہمند ایجنسی افغان سرحد کے ساتھ پاکستان کے قبائلی علاقے میں وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں سے ایک ہے، ان قبائلی علاقوں میں فوج متعدد آپریشنز کر چکی ہے جس کے بعد یہاں سیکیورٹی صورتحال بہتر کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔

مہمند ایجنسی کے ساتھ واقع خیبر ایجنسی میں گذشتہ 2 برس میں 2 آپریشن خیبر-ون اور خیبر-ٹو کیے گئے جبکہ حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے 15 جون 2014 کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب شروع کیا تھا، جو اب تک جاری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024