• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پاکستان میں دہشت گردی: ’افغانستان میں موجود کالعدم تنظیم ملوث‘

شائع February 17, 2017

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے افغان سلامتی مشیر حنیف اتمر کو ٹیلی فون کرکے حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کا معاملہ اٹھایا۔

دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے افغان سلامتی مشیر کو بتایا کہ حکومت اور پاکستانی عوام حالیہ دہشت گردی کی لہر کے باعث گہرے صدمے میں ہیں اور ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کی وجہ سے قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود کالعدم دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے۔

انھوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ جماعت الاحرار افغانستان کی محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کررہی ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ متعدد بار مطالبہ کرنے کے باوجود افغان حکومت نے دہشت گرد تنظیم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

مزید پڑھیں:افغان سفارتی حکام جی ایچ کیو طلب، 76 دہشت گردوں کی فہرست حوالے

سرتاج عزیز نے مزید کہا کہ پاکستان نے جماعت الاحرار کے مشتبہ دہشت گردوں کی ایک فہرست افغان حکومت کے حوالے کی ہے اور کابل کو چاہیے کہ وہ ان دہشت گرد عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اس کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔

مشیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشت گردی پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ مسئلہ ہے اور اس لعنت کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک کو ایک ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے موثر بارڈر مینجمنٹ پر بھی زور دیا تاکہ دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت کو روکا جاسکے۔

دوسری جانب افغان قومی سلامتی کے مشیر نے پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر افسوس کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں:'دہشتگرد پھر افغانستان میں منظم ہورہے ہیں'

واضح رہے کہ ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشت گردی کی حالیہ لہر میں افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں اور وہاں موجود ان کی قیادت کے ملوث قرار دیا ہے۔

آج صبح بھی افغان سفارت خانے کے حکام کو جی ایچ کیو طلب کرکے انھیں 76 دہشت گردوں کی فہرست دی گئی تھی اور مطالبہ کیا گیا تھا کہ یا تو ان دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے یا پھر انھیں پاکستان کے حوالے کردیا جائے۔

جبکہ 2 روز قبل بھی پاکستانی وزارت برائے خارجہ امور کے ایک عہدے دار نے اسلام آباد میں تعینات افغان ڈپٹی ہیڈ آف مشن سید عبدالناصر یوسفی سے ملاقات میں افغانستان میں سرگرم تنظیموں کی جانب سے پاکستان پر حملوں کا معاملہ اٹھایا تھا۔

وزارت برائے خارجہ امور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اقوام متحدہ و یورپین کمیشن (یو این اینڈ ای سی) کی ایڈیشنل سیکریٹری تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار کی کارروائیوں پر تشویش ہے جو کہ افغانستان میں موجود اپنی پناہ گاہوں سے آپریٹ کررہی ہے۔

مزید پڑھیں:'جماعت الاحرار افغانستان سے پاکستان پر حملے کررہی ہے'

گذشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی خبردار کیا تھا کہ دہشت گرد ایک بار پھر افغانستان میں منظم ہورہے ہیں اور وہاں سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

دوسری جانب پاک - افغان سرحد پر طورخم گیٹ کو بھی سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر غیر معینہ مدت تک بند کردیا گیا۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے پاکستان کے مختلف علاقوں میں دھماکے ہوچکے ہیں، جن میں لاہور، پشاور، سیہون، آواران اور مہمند ایجنسی شامل ہیں، ان حملوں کے نتیجے میں درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024