• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

104 سیٹلائٹس کا ریکارڈ : 'ہم بھارت سے بہت آگے ہیں'

شائع February 16, 2017

ہندوستان کے خلائی ادارے اسرو کی جانب سے 104 سیٹلائٹس خلاء میں بھیج کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کرنے پر چینی اخبار نے بھارت کو مبارک باد کے ساتھ ساتھ اس بات سے بھی آگاہ کردیا کہ چین خلائی ٹیکنالوجی میں بھارت سے کہیں زیادہ آگے ہے۔

چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے ایک تجزیے میں لکھا کہ بھارت کو اپنی کامیابیوں پر فخر کرنا چاہیئے تاہم خلائی ٹیکنالوجی کی دوڑ صرف ایک وقت میں بھیجے گئے سیٹلائٹس کی تعداد سے نہیں جیتی جاسکتی۔

تجزئیے میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت نے '2008 میں چاند کے لیے اپنا مشن روانہ کیا اور 2013 میں راکٹ مریخ پر بھیج کر سیارے پر خلائی مشن روانہ کرنے والا پہلا ایشیائی ملک بن گیا'۔

ساتھ ہی کمیونسٹ پارٹی کا ترجمان اخبار بھارت کو یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ اس کا خلائی بجٹ دیگر ممالک کے مقابلے میں کس قدر کم ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ '2016 میں جاری ورلڈ اکنامک فورم کی معلومات کے مطابق 2013 میں امریکا کا خلائی بجٹ 39.3 ارب ڈالر تھا، چین کا 6.1 ارب ڈالر، روس کا 5.3 ارب ڈالر، جاپان کا 3.6 ارب ڈالر جبکہ بھارت کا خلائی بجٹ محض 1.2 ارب ڈالر تھا۔

ساتھ ہی بھارتی جی ڈی پی پر تبصرہ کرتے ہوئے بیان کرتا ہے کہ بھارتی جی ڈی پی چین کی جی ڈی پی کا ایک چوتھائی یا پانچویں حصے کے برابر ہے، جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ چین کے مقابلے میں بھارت کا خلائی بجٹ کس قدر کم ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے میزائل ٹیسٹ پر چینی اخبار کا انتباہ

اخبار مزید لکھتا ہے کہ نئی دہلی کا خلائی پروگرام تین باتوں کو مدنظر رکھتا ہے، جن میں سے ایک چین سے مقابلہ بھی ہے جبکہ نئی دہلی بیجنگ سے پیچھے رہنا نہیں چاہتا۔

بھارت کا سیارہ زہرہ کے حوالے سے متوقع پروگرام پر تبصرہ کرتے ہوئے گلوبل ٹائمز لکھتا ہے کہ 'یہ میڈیا پر سنسنی پھیلانے کی حد تک ٹھیک ہے، تاہم اس خلائی پروگرام میں تحقیق کی کمی ہے'۔

چینی اخبار خلاء میں بھارتی خلانوردوں کی عدم موجودگی یاد دلاتے ہوئے اس کے خلائی ٹیکنالوجی کے منظم نہ ہونے پر بھی بات کرتا ہے اور لکھتا ہے کہ 'بھارتی راکٹوں کا انجن اتنا طاقتور نہیں کہ ان کی مدد سے وسیع خلائی تسخیر ممکن ہوسکے'۔

گلوبل ٹائمز کہتا ہے کہ بھارت سے کئی سبق سیکھے جاسکتے ہیں کیونکہ ہندوستان نے ابھرتی ہوئی طاقت کے طور پر بہت اچھا کام کیا جبکہ اس کا فلسفہ بھی قابل غور ہے تاہم بھارت کو اپنے ملک میں موجود غریب لوگوں کی تعداد بھی یاد رکھنی چاہیئے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز بنایا گیا بھارتی ریکارڈ روس کو مات دے کر قائم کیا گیا تھا، روس کی جانب سے 2014 میں ایک وقت میں 37 مصنوعی سیارے کامیابی کے ساتھ خلاء میں روانہ کیے گئے تھے۔

بھارتی مہم میں بھیجے جانے والے 104 مصنوعی سیٹلائٹس میں سے 3 بھارت کے جب کہ باقی 101 سیٹلائٹس اسرائیل، قازقستان، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ اور امریکا کے تھے۔

خیال رہے کہ چین نے اپنا چھٹا خلانوردوں سے لیس مشن گذشتہ سال اکتوبر میں خلا میں روانہ کیا تھا جو کہ 2020 تک خلا میں مستقل اسپیس اسٹیشن قائم کرنے کے سلسلے کی ایک کڑی تھی۔

2013 میں چاند پر اسپیس کرافٹ بھیج کر چین امریکا اور سابق سویت یونین کے بعد چاند پر مشن روانہ کرنے والا تیسرا ملک بن کر سامنے آیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024