پنجاب کو 3 ماہ کیلئے رینجرز کے حوالے کرنے کا مطالبہ
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر کریم خواجہ نے صوبہ پنجاب کو 'دہشت گردوں کا مرکز' قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صوبے کو تین ماہ کے لیے رینجرز کے حوالے کردیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے کریم خواجہ کا کہنا تھا کہ 'جنوبی پنجاب میں موجود کالعدم تنظیمیں نہ صرف پنجاب بلکہ پورے ملک میں نام بدل کر کارروائیاں کررہی ہیں، مگر ان کے خلاف کارروائی نہ ہونے کی وجہ حکومت اور ان تنظیموں کے آپس میں دوستانہ تعلقات ہیں'۔
انھوں نے کہا کہ 'قومی ایکشن پلان ناکام ہوچکا ہے اور جو کارروائیاں کی گئیں ان کا مقصد صرف صوبہ سندھ کو ہدف بنانا تھا'۔
کریم خواجہ کا کہنا تھا کہ 'دوسرا خطرہ سرحدوں سے ہے جہاں سے دہشت گردوں کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کے ساتھ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کو بھی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے'۔
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اس وقت جنوبی پنجاب میں ایک مکمل آپریشن ہونا چاہیئے کیونکہ صوبائی حکومت ناکام ہوچکی ہے اور اسے رینجرز کی مدد سے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنی پڑے گی۔
مزید پڑھیں: دہشت گردوں کے سہولت کاروں کےخلاف ملک گیر کارروائی کا فیصلہ
کریم خواجہ نے کہا 'پنجاب پولیس کے پاس وہ ہتھیار تک موجود نہیں جن سے وہ وہاں موجود کالعدم نتظیموں سے لڑ سکیں، لہذا یہ کام ان کے بس کی بات نہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت صوبے میں رینجرز آپریشن کا فیصلہ کرتی ہے تو اس کے کافی بہتر نتائج ہوں گے، کیونکہ یہی دہشت گرد سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں جاکر کارروائی کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ لاہور خود کش بم دھماکے کے بعد گذشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور ہیڈکواٹرز لاہور میں سیکیورٹی کے معاملات پر ہونے والے اہم اجلاس میں دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور پناہ دینے والوں کے خلاف ملک گیر کارروائیوں کا فیصلہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے سامنے خودکش دھماکا،ڈی آئی جی ٹریفک سمیت 13 ہلاک
اس اجلاس میں کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے لاہور میں دہشت گردی کے واقعے پر بریفنگ بھی دی۔
یاد رہے کہ 13 فروری کو لاہور کے مال روڈ پر ہونے والے خود کش حملے میں 13 افراد ہلاک اور 85 زخمی ہوگئے تھے۔