پاک ۔ ترک اسکول کا انتظام ’معارف فاؤنڈیشن‘ کے حوالے
وزارت داخلہ نے ترکی کی ’معارف فاؤنڈیشن‘ کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت دے دی۔
معارف فاؤنڈیشن، پاک ۔ ترک اسکولوں کی نئی انتظامیہ کے طور پر کام کرے گی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے پاک ۔ ترک اسکولوں کے عملے کے ویزوں میں توسیع سے انکار اور انہیں پاکستان چھوڑنے کا حکم دینے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان کی حامی معارف فاؤنڈیشن کو بطور بین الاقوامی این جی او رجسٹرڈ کرکے کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
معارف فاؤنڈیشن کا قیام گزشتہ سال ترکی میں عمل میں لایا گیا تھا، جس کی مالی معاونت سعودی حکومت اور اسلامک ڈویلپمنٹ بینک (آئی ڈی پی) کر رہی ہے۔
معارف فاؤنڈیشن پر دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ روابط کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔
معارف فاؤنڈیشن کے عملے کے 28 ارکان اسلام آباد پہنچ چکے ہیں اور نمل یونیورسٹی میں انگریزی کا کورس بھی شروع کروا دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ترک عملے کو اقوام متحدہ کا تحفظ حاصل
باخبر ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ اب معارف فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والے پاک ۔ ترک اسکولوں میں طلبا کو رجب طیب اردگان کی اسلامی دنیا کے رہنما کے طور پر خدمات کو بھی پڑھایا جائے گا۔
پاک ۔ ترک اسکول کے سینئر منتظم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا کہ ’ہم معارف فاؤنڈیشن کے پاکستان میں داخلے کو بُرے شگون کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ نئی انتظامیہ پاکستان میں تعلیم کو انتہا پسندی کی طرف لے جانے کا سبب بنے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’افغانستان نے بھی معارف فاؤنڈیشن کو اس کے دہشت گرد تنظیم داعش سے روابط پر پاک ۔ ترک اسکولوں کے انتظامات ان کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔ جبکہ رواں سال البانیہ میں فاؤنڈیشن کا ایک ٹیچر کلاس روم میں داعش کی تعریف کرتے ہوئے پایا گیا۔‘
یاد رہے کہ فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد ترک صدر نے وزیر اعظم نواز شریف سے پاکستان میں کام کرنے والے پاک ترک اسکول کے 28 کیمپسز کے عملے کو مزید کام کرنے سے روکنے کی درخواست کی تھی۔
پاکستانی حکام کی جانب سے پاک ترک اسکول کے عملے کے ویزوں میں توسیع نہ کیے جانے کے بعد چند روز قبل 108 ترک ملازمین اور ان کے اہلخانہ کو اقوام متحدہ کے تحت تحفظ حاصل ہوگیا تھا۔
دستاویزات کے مطابق پاک ۔ ترک اسکولوں کے ترک عملے نے بے دخلی کے معاملے پر اقوام متحدہ سے رجوع کیا۔
مزید پڑھیں: پاک ترک اسکولز کے عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم
ترک عملے کی جانب سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین سے درخواست کی گئی کہ انہیں ترکی کے علاوہ کسی بھی دوسرے ملک میں آباد کیا جائے۔
واضح رہے کہ ترک حکومت نے 15 جولائی 2016 کو ملک میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے بغاوت کی حمایت کے شبے میں ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔
پاکستانی حکومت نے گزشتہ سال نومبر میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے دورہ پاکستان سے محض دو روز قبل پاک ۔ ترک اسکول کے ترک عملے کے ویزوں میں توسیع کی درخواست کو رد کردیا تھا۔
ترک عملے کے ویزوں کی میعاد ستمبر 2016 میں پوری ہوگئی تھی، جن کی وزارت داخلہ کی جانب سے تجدید نہیں کی گئی۔