'کاش لاٹری جیتی ہی نہ ہوتی'
17 سالہ جین پارک کی اس وقت خوشی کی انتہا نہ رہی جب یورو ملین جیک پاٹ میں انہوں نے ایک ملین یورو کا انعام جیتا۔
دو عالیشان بنگلے، خوبصورت گاڑی، ہر مشہور ڈیزائنر اور برانڈ کے کپڑے، جوتے، ہینڈ بیگز خریدنا جین پارک کے لیے معمول کی بات بن گئی۔
چار سال گزرنے کے بعد 21 سالہ جین پارک کو اب لگتا ہے کہ اس لاٹری نے ان کی زندگی تباہ کر دی، اور اسی لیے جین پارک نے فیصلہ کیا ہے کہ لاٹری کا انعقاد کرانے والی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کریں گے۔
جین پارک کے مطابق کم عمری میں ہاتھ لگنے والی اس دولت نے ان کی زندگی کو تباہ کردیا لہذا لاٹری انتظامیہ کو چاہیئے کہ وہ 18 سال سے کم عمر کے لوگوں کو لاٹری کا حصہ نہ بنائیں۔
برطانیہ کی کم عمر ترین یوروملین فاتح کی زندگی آخر اتنی بدمزہ کیوں ہوئی؟
جین پارک کے مطابق لاٹری جیتنے کے بعد انہیں زندگی میں جس قدر بہتری کی امید تھی ان کی زندگی اتنی ہی بدتر ہوگئی، لوگ میری طرف دیکھ کر سوچتے ہیں کہ کاش ان کی زندگی میری طرح آسائشوں سے بھرپور ہو، لیکن وہ نہیں جانتے کہ میری زندگی میں کتنی تفکرات اور پریشانیاں ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ 'کاش لاٹری جیتی ہی نہ ہوتی'۔
جین پارک کا کہنا ہے کہ کم عمری میں کوئی بھی لاٹری جیت کر بہت خوش ہوتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ یہ خوشی دائمی ہو۔
لاٹری جیتنے کے باوجود ناخوش جین کے مطابق ان کی زندگی ان کے باقی دوستوں سے بہت مختلف ہے اور وہ خود کو سب سے الگ محسوس کرتی ہیں، انہیں لگتا ہے جیسے ان کی عمر 21 سال نہیں بلکہ 40 سال ہو۔
جین کے مطابق لوگ لالچ کی وجہ سے ان سے تعلق جوڑنا چاہتے ہیں۔
جین اس معاملے میں کوئی اکیلی لڑکی نہیں اس سے قبل 2013 میں بھی ایک کروڑ یورو جیتنے والی کیلی روجرز کو اس قدر دولت کے ساتھ مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا، یہاں تک کیلی روجرز نے اپنے مسائل سے تنگ آ کر خودکشی کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔