• KHI: Maghrib 6:47pm Isha 8:04pm
  • LHR: Maghrib 6:21pm Isha 7:43pm
  • ISB: Maghrib 6:27pm Isha 7:51pm
  • KHI: Maghrib 6:47pm Isha 8:04pm
  • LHR: Maghrib 6:21pm Isha 7:43pm
  • ISB: Maghrib 6:27pm Isha 7:51pm

کوئی یہ نہ کہے کہ یہ 'پاکستانی' پرچم ہے!

شائع February 14, 2017
پی ایس پی کا پرچم—۔فوٹو/بشکریہ پاک سر زمین پارٹی ٹوئٹر اکاؤنٹ
پی ایس پی کا پرچم—۔فوٹو/بشکریہ پاک سر زمین پارٹی ٹوئٹر اکاؤنٹ

کراچی: پاکستانی سیاست کے افق پر گزشتہ برس نمودار ہونے والی مصطفیٰ کمال کی پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) جہاں اپنے منفرد نام کی وجہ سے مختلف الزمات کا سامنا کر رہی ہے، وہیں اس کے جلسوں میں دیکھے جانے والے پاکستان کے قومی پرچم نے بھی اس کی مقبولیت کو 'مشکوک' بنایا۔

اس حوالے سے کئی الزامات برداشت کرنے والی پی ایس پی نے بالآخر اپنا سیاسی جھنڈا تیار کرکے عوام کے سامنے پیش کردیا، لیکن خبردار جو کسی نے اس جھنڈے کو پاکستان کا قومی پرچم سمجھا یا کہا۔

پی ایس پی نے 13 فروری کو کراچی میں میڈیا کے سامنے اپنے جھنڈے کو پیش کیا۔

پی ایس پی کے سیاسی جھنڈے کو چاند اور ستارے کے بغیر اگر پاکستان کا قومی پرچم کہا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا، مگر پارٹی کا دعویٰ ہے کہ ان جھنڈا قومی پرچم سے مختلف ہے۔

مصطفیٰ کمال کی جماعت پی ایس پی کے جھنڈے میں قومی پرچم کی طرح اقلیتوں کو ظاہر کرنے والا سفید حصہ بھی ہے، جب کہ ان کے سیاسی جھنڈے کا زیادہ تر حصہ قومی پرچم کی طرح سبز ہے۔

پاکستان کے قومی پرچم اور پی ایس پی کے سیاسی جھنڈے میں ایک ہی نمایاں اور واضح فرق ہے اور وہ یہ کہ مصطفیٰ کمال کی پارٹی کا جھنڈا چاند اور ستارے سے محروم ہے۔

پی ایس پی کے جھنڈے میں چاند اور ستارے کی جگہ سفید رنگ سے لکھا ہوا لفظ ’ پاکستانی‘ نمایاں ہے۔

یہ بھی اتفاق ہے کہ قومی پرچم میں چاند اور ستارہ سفید ہوتے ہیں اور پی ایس پی کے جھنڈے میں بھی لفظ ’پاکستانی‘ کو سفید رنگ سے تحریر کیا گیا ہے۔

پی ایس پی رہنماؤں نے گذشتہ روز کراچی کے علاقے ڈیفنس میں واقع پارٹی ہاؤس میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران اپنا سیاسی جھنڈا پہلی بار میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے پیش کیا۔

پارٹی کے جھنڈے کی تقریب رونمائی کےموقع پر پی ایس پی چیئرمین مصطفیٰ کمال موجود نہیں تھے۔

خیال رہے کہ پاک سرزمین پارٹی کے نام اور اس کے جھنڈے سے متعلق ایک کیس الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں زیر سماعت ہے۔

ساجد کیانی نامی ایک شہری نے اپنی درخواست میں الیکشن کمیشن کی توجہ اس جانب کروائی تھی کہ پی ایس پی کے جلسوں میں قومی پرچم کے استعمال سے اس کی بے حرمتی ہو رہی ہے۔

الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے فیصلے کو 28 فروری تک محفوظ کر رکھا ہے۔

الیکشن کمیشن میں اس حوالے سے سماعت کے بعد پی ایس پی رہنما رضا ہارون نے دعویٰ کیا تھا کہ ’ان کی سیاسی جماعت کا جھنڈا قومی پرچم سے مختلف ہے‘۔

رضا ہارون کا مزید کہنا تھا کہ ان کے سیاسی جھنڈے کی تیاریاں جاری ہیں اور جلد ہی پی ایس پی کا جھنڈا عوام کے سامنے لایا جائے گا۔

سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر(سی ای سی) جسٹس ریٹائرڈ سردارمحمد رضا نے کہا تھا کہ ’پی ایس پی کے پروگراموں میں قومی جھنڈے کا استعمال اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ کوئی ان کی جماعت کی پشت پناہی کر رہا ہے‘۔

پاک سر زمین پارٹی کے نام اور جھنڈے سے متعلق کیس ابھی زیر سماعت ہے، مگر پارٹی نے قومی پرچم سے مشابہہ جھنڈا متعارف کراتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ’ان کا سیاسی جھنڈا قومی پرچم سے مختلف ہے‘۔

لہذا اب ’کوئی یہ نہ کہے کہ یہ پاکستانی پرچم ہے‘۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے پاک سر زمین کے جلسوں اور اجلاسوں میں قومی پرچم ہی استعمال ہوتا رہا ہے۔

پی ایس پی کے اجلاسوں میں پہلے استعمال ہونے والا قومی پرچم

اس حوالے سے پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ پہلے سے تقسیم شدہ کراچی کے عوام کو مزید تقسیم کرنا نہیں چاہتے، اس لیے قومی پرچم تلے سب کو متحدہ کرنا چاہتے ہیں۔

پی ایس پی زیادہ تر اُن سیاسی رہنماؤں پر مشتمل ہے، جو پہلے متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) کا حصہ تھے، گزشتہ برس 23 مارچ 2016 کو سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال نے دبئی سے وطن واپسی پر نئی سیاسی جماعت’پاک سر زمین پارٹی‘ کے نام کا اعلان کیا۔

بعد ازاں اس پارٹی میں رضا ہارون سمیت دیگر سابق ایم کیو ایم رہنما بھی شامل ہوتے گئے۔

اس جماعت کا نام بھی پاکستان کے قومی ترانے کے الفاظ سے لیا گیا ہے، ’پاک سر زمین‘ قومی ترانے کے الفاظ ہیں، جس کی وجہ سے اس جماعت کے نام اور اس کے جھنڈے کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے۔

عوام کا خیال ہے کہ پاکستان کے قومی جھنڈے اور قومی ترانے کے الفاظ کو کسی بھی سیاسی مقصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئیے، جب کہ آئینی اور قانونی ماہرین کا بھی یہی خیال ہے کہ قومی جھنڈے اور قومی ترانے کے الفاظ کو کسی مخصوص سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 30 مارچ 2025
کارٹون : 29 مارچ 2025