• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

اوکاڑہ زرعی زمین تنازع کا 'پُرامن حل' جلد متوقع

شائع February 14, 2017

اسلام آباد: اوکاڑہ کی ضلعی انتظامیہ نے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این ایچ سی آر) کو بتایا ہے کہ فوج اور اوکاڑہ ملٹری فارمز کے کرائے داروں کے درمیان ایک معاہدہ طے پاگیا ہے، جو طویل عرصے سے جاری تنازع کا متوقع پُر امن حل ہوسکتا ہے۔

این ایچ سی آر کی جانب سے حال ہی میں جمع کرائی جانے والی ایک رپورٹ میں ضلعی انتظامیہ کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ فریقین کے درمیان ایک معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے مطابق کرائے دار کسان فوج کو نقد رقم کی بجائے اپنی فصل میں حصہ دیں گے۔

نئے معاہدے کی اس شرط کے مطابق مزارے مذکورہ زمین پر کرائے دار رہے ہیں گے جبکہ دیگر تنازعات کے حل کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

یاد رہے کہ اوکاڑہ ملٹری فارمز برطانیہ کے دور حکومت میں بنائے گئے تھے، یہ زمین برطانوی فوج کے قبضے میں تھی اور 1947 کے بعد خود بہ خود پاک فوج کو منتقل ہوگئی۔

خیال رہے کہ کئی دہائیوں سے فوج اس زرعی زمین پر کام کرنے والے کسانوں سے پیداوار کا حصہ (شیئر) وصول کرتے آئے ہیں لیکن سابق جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں کنٹرکٹ کا ایک نظام متعارف کرایا گیا جس کے مطابق کسانوں کو نقد رقم کی صورت میں کرائے کی ادائیگی کرنا تھی، یہ بھی فیصلہ ہوا تھا کہ فوج کسی بھی وقت کرائے دار کو زمین چھوڑنے کا کہہ سکتی ہے۔

اس کے ساتھ ہی کسانوں نے اپنے حقوق کے حصول کیلئے انجمن مزارین کے نام سے ایک تنظیم بنائی جبکہ فوج کی جانب سے زمین چھوڑنے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔

فوج کے اس مطالبے پر احتجاجی سلسلوں کا آغاز ہوا اور زمین چھوڑنے سے انکار کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی، بھتہ خوری اور چوری کے تحت مقدمات درج ہونے لگے۔

اپریل 2016 میں انجمن مزارین نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاج کیا، جس میں نمایاں سیاستدانوں کی شرکت نے اسے ضرورت سے زائد میڈیا کوریج فراہم کی۔

اس مسئلے کی باز گشت سینیٹ میں بھی سنائی دی، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں قائم زرداری ہاؤس میں کرائے داروں کے نمائندوں سے ملاقات کی۔

انسانی حقوق کے کمشنر چوہدری محمد شفیق نے ڈان کو بتایا کہ این ایچ سی آر نے اس حوالے سے مئی 2016 میں از خود نوٹس لیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ '3 اراکین، جن میں وہ بھی شامل تھے، اوکاڑہ کا دورہ کیا اور تمام معلومات حاصل کرنے کے بعد ہم نے سینیٹ میں ایک رپورٹ جمع کرائی اور اسے صوبائی اور وفاقی حکومت کو بھی بھجوا دیا، ہم نے یہ بھی کہا کہ اس مسئلے کو خوش اسلوبی سے حل ہونا چاہیے'۔

انھوں نے بتایا کہ 'ایک وسیع معاہدہ ہوگیا ہے، جس میں یہ طے پایا ہے کہ زمین کے کرائے دار نقد رقم کی بجائے فصل کا حصہ ادا کریں گے اور اس کے بدلے میں انھیں زمین سے بے دخل نہیں کیا جائے گا، اس کے علاوہ دیگر معاملات کو حل کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جس میں فوج اور ضلعی انتظامیہ کے نمائندے موجود ہوں گے'۔

جب ان سے اس مسئلے کے حل کی تاریخ کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ پُر اُمید ہیں کہ مسئلہ رواں سال مارچ تک حل ہوجائے گا۔

سرکاری بیان کے مطابق این ایچ سی آر کے تین اراکین پر مشتمل بینچ، جس کی صدارت ریٹائر جسٹس علی نواز چوہان کررہے تھے اور ان کے اراکین میں چوہدری شفیق اور اقیلتوں کے وزیر اسحاق مائش ناز شامل ہیں، نے کیس کی سماعت کی۔

این ایچ سی آر نے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جس نے اوکاڑہ ملٹری فارمز کا دورہ کیا اورایک تفصیلی رپورٹ جمع کرائی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ 'سماعت کے دوران اوکاڑہ کے ڈپٹی کمشنر پیش ہوئے اور ایک رپورٹ پیش کی کہ فوج اور اوکاڑہ ملٹری فارمز کے کرائے داروں کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے، اس معاہدے پر کمانڈر ملٹری فارمز گروپ اوکاڑہ اور کرائے داروں کے نمائندوں کے دستخط موجود ہیں جبکہ اس کے گواہان میں ضلعی انتظامیہ اور پولیس شامل ہے'۔

یہ رپورٹ 14 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024